غزل

غزل: بھلا کیسے گرفتارِ محبت ہوگئے ہم تم

نتیجۂ فکر: ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج، بارہ بنکی، یو۔پی۔ بھارت

کہو، اک دوسرے کی کب ضرورت ہو گئے ہم تم
بھلا کیسے گرفتارِ محبت ہوگئے ہم تم

انا،عدل،آتما،سچ سب کا سودا یار کر بیٹھے
ستم ہے اس طرح سے نذرِ غربت ہوگئے ہم تم

محبت کے مقدس محترم ماحول میں رہ کر
ذرا دیکھو تو کتنے خوبصورت ہوگئے ہم تم

غلط فہمی،غرور و شان و ضد اور وہم کے ہاتھوں
بس اک پل میں محبت سے عداوت ہوگئے ہم تم

زہے قسمت اے ہمدم اپنے فرطِ عشق کے صدقے
جنوں کی ایک تاریخی حکایت ہوگئے ہم تم

چھٹے جب بدگمانی کے اندھیرے تب سمجھ پائے
کہ ترکِ عشق سے محرومِ نعمت ہوگئے ہم تم

ہماری دوستی کو دیکھ کر کُڑھتے ہیں بیچارے
جہاں والوں کی خاطر یار زحمت ہوگئے ہم تم

سبھی کہتے ہیں طفلی میں بہت معصوم بھولے تھے
جواں ہو کر بھلا کیسے قیامت ہو گئے ہم تم

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے