نتیجہ فکر: محمد نثار نظامی مہراج گنج
اے شہنشاہ دوعالم ،شہ بطحا ہم کو
آل اطہار کا دے دیجیے صدقہ ہم کو
اپنے دربار میں آنے کی اجازت دے دیں
یاد آتا ہے بہت شہر مدینہ ہم کو
کچھ ہو خامی تو معافی کے طلبگار ہیں ہم
نعت لکھنے کا نہیں آتا سلیقہ ہم کو
اس سہارے پہ ہو قربان ہماری نسلیں
جس سہارے نے جہنم سے بچایا ہم کو
حشر کے روز یہ آقا سے کہے گی امت
نار دوزخ سے بچالیجے خدارا ہم کو
اپنی آنکھوں سے لگائیں گے بصارت کے لیے
کاش مل جائے جو پیزار کا ذرہ ہم کو
کشت افکار میں ہریالی نہیں ہے کب سے
نعت حسان کا دے دیجیے صدقہ ہم کو
ان کی ناموس پہ ہیں کٹنے کو ہردم تیار
عشق سرکار میں ہے موت گوارا ہم کو
کیا بگاڑیں گے ہمارا یہ یہودی کتے
وجہ تخلیق جہاں کا ہے سہارا ہم کو
فرقت طیبہ میں جینا ہوا دوبھر آقا
اب دکھا دیجیے وہ گنبد خضری ہم کو
طائر فکر کی پرواز بھی اونچی ہوجاے
کاش مل جائے جو لفظوں کا قبیلہ ہم کو
ازہری قبلہ پہ قرباں نہ نظامی کیوں ہو
جام الفت کا ہے بھر بھر کے پلایا ہم کو