رشحات قلم : محمد نثار نظامی
ضوفشاں اور ضیا بخش ہے صورت تیری
عالم رؤ یا میں ہوجائے زیارت تیری
قلب میں تیری محبت کا دیاہے روشن
بخشواے گی مجھے حشر میں الفت تیری
صاحب عقل و خرد جھک گیے تیرے در پر
آشکارا جو ہوئی علمی جلالت تیری
جن کے سینے میں حسد کا ہو شرارہ بھڑکا
کیاسمجھ پائیں گے وہ شوکت و عزت تیری
خالق کل نے تجھے ایسا شرف بخشا ہے
خلق رب آتی ہے کرنے کو زیارت تیری
تیری دہلیز پہ کشکول لیے بیٹھا ہوں
مجھ پہ ہوجائے شہا چشم عنایت تیری
نوک مژ گاں پہ غموں کے ہیں ہمیشہ آنسو
کتنی غم ناک زمانے سے ہے رحلت تیری
شمع تبلیغ سے تیرے ہے زمانہ پرنور
میں بیاں کیسے کروں عظمت و رفعت تیری
اب نظامی پہ برس جاے کرم کی بارش
سر نہادہ ہے شہا دیکھ کے طلعت تیری