تحریر :غلام مصطفیٰ رضوی نوری مشن مالیگاؤں
عہدِ رواں میں ہر طرف توہینِ رسالت ﷺ کا بازار گرم ہے۔ اسلام دُشمن قوتیں یہ چاہتی ہیں کہ مسلمانوں کا رشتہ رسول اللہ ﷺ کی بارگاہِ اقدس سے منقطع کر دیا جائے۔ سلفِ صالحین نے مسلمانوں کی بقا و تحفظ کو اسی میں جانا کہ رشتۂ محبت کو بارگاہِ رسالت ﷺ سے جوڑ دیا جائے۔ اس سے ایک فائدہ یہ ہوگا کہ نسبتوں کی صبح طلوع ہوگی۔ نفرتوں کی شب دور ہو گی۔ گستاخانِ بارگاہِ رسالت سے دوری پیدا ہوگی۔ ظاہر سی بات ہے کہ دل جب عشقِ رسول ﷺ کے والہانہ جذبات سے لبریز ہوگا تو وہ کسی گستاخ کی جسارت کو کیوں برداشت کر سکے گا۔
آج جب کہ باطل قوتیں اسلام کے چراغ کو توہینِ رسالت کی منافرت سے بجھانا چاہتی ہیں؛ ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنی نسبتوں کی تجدید کریں۔ محبتوں کے جذبات کو پروان چڑھائیں۔ سلفِ صالحین کا یہ معمول رہا ہے کہ وہ دلوں میں نورِ ایماں فروزاں کرنے کی غرض سے لبوں پر ہمیشہ درود و سلام کے نغمے سجائے رہتے۔ محافل درود و سلام آراستہ کرتے- علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ ’’دلائل الخیرات‘‘ کے پیشِ لفظ میں فرماتے ہیں:
’’ زمانۂ سلفِ صالحین سے لے کر آج تک اہلِ سنت کے سارے اکابر و مشائخ ہمیشہ اس بات کے لیے کوشاں رہے کہ مسلمانوں کے درمیان درود و سلام کو فروغ حاصل ہو۔ اسی مقصد کے پیشِ نظر انھوں نے درود و سلام کی ترویج کے لیے مسلم معاشرے میں بہت سارے نئے نئے مواقع پیدا کیے؛ چنانچہ انھیں کی مبارک و مسعود کوششوں کا ثمرہ ہے کہ آج محافلِ میلاد جلسہ ہاے سیرۃ النبی کے ذریعے درود و سلام کا نغمۂ دل نواز پوری دُنیا میں گونج رہا ہے۔ اب دُنیا کے کسی خطے میں رہنے والی قوم کے لیے یہ جاننا مشکل نہیں ہے کہ مسلمانوں کا اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والہانہ رشتہ کیسا ہے۔ لاکھوں افراد قیام تعظیمی کے ساتھ جب آواز میں آواز ملا کر ’یا نبی سلام علیک‘ کا ترانہ پڑھتے ہیں تو کیف و مستی کا ایک عجیب سماں بندھ جاتا ہے اور ایسا محسوس ہونے لگتا ہے کہ آنکھ بند کرتے ہی ہم مدینے میں پہنچ گئے ہیں۔
دورِ حاضر میں امام اہل سنت فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ کا یہ کارنامہ آبِ زر سے لکھا جائے گا کہ انھوں نے اپنے قلمی جہاد کے ذریعہ ان سارے مواقع اور تقریبات کو مٹنے سے بچا لیا جو درود و سلام کی کثرت اور ذکرِ مصطفیٰ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کے فروغ کے لیے سلفِ صالحین سے ہمیں وراثت میں ملے تھے۔ (پیش لفظ: دلائل الخیرات)
سلفِ صالحین کی اسی پاکیزہ وراثت کی ترسیل کے جذبے سے لبریز ہو کر نوری مشن نے ’’صلوٰۃ وسلام‘‘ کی اشاعت کی۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد جن کا اسلوب اردو زبان میں مثالی ہے؛ کے نوکِ قلم سے درود وسلام کے برکات و ثمرات پر کتاب و سنت کی روشنی میں لکھی گئی مذکورہ کتاب ہر اردو خواں کے لیے عظیم نعمت ہے۔ یقینی طور پر بزمِ مطالعہ میں اسے سجایا جانا لمحہ لمحہ خوشبو کا باعث ہوگا۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے ماحول کو اسلامی بنائیں۔ برائیوں کا قلع قمع کریں۔ اچھائیوں کو فروغ دیں۔ سچائی کی راہ چلیں۔ اس کے لیے درود و سلام سے رشتہ کی استواری ضروری ہے تا کہ من کی دنیا میں چاندنی پھیل جائے۔ باطن مہک مہک اٹھے اور ظاہر بھی اس کے زیر اثر اسلامی رنگ میں رنگ جائے۔؎
کعبے کے بدرالدجیٰ تم پہ کروڑوں درود
طیبہ کے شمس الضحیٰ تم پہ کروڑوں درود
پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد نے اپنے ترغیبی مقالہ میں درود و سلام سے متعلق بہت دل لگتی بات لکھی ہے، آپ بھی پڑھیں اور سر دُھنیں:
ﷲ اور اس کے فرشتے نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم پر ’’صلوٰۃ‘‘ بھیج رہے ہیں اور ایمان والوں سے بھی کہا جارہا ہے کہ تم بھی صلوٰۃ و سلام بھیجو… جب ﷲ تعالیٰ ’’صلوٰۃ‘‘ بھیج رہا ہے، تو پھر فرشتوں کی کیا ضرورت؟… اور اُمت کی کیا حاجت؟ … حضور انور صلی ﷲ علیہ وسلم کے لیے تو ان کا مولیٰ کافی ہے… حقیقت یہ ہے کہ صلوٰۃ و سلام حضور اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم کی تعظیم و تکریم کے لیےہے… ﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو بھی شریک کرلیا… یہ اس کا عین کرم ہے… یہ کیسی بابرکت اور یگانہ و یکتا یاد ہے جس کی نظیر نہیں… صلوٰۃ و سلام بھیجنے والا بندہ بھی صلوٰۃ کا مستحق ٹھہرا… خود سرکار دوعالم صلی ﷲ علیہ وسلم فرمارہے ہیں:
مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ مَرَّۃً صَلَّی اللہ عَلَیْہِ بِھَا عَشَرًا (محمد علی الصابونی: روائع البیان، ج ۲، ص ۳۳۷)
جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود بھیجتا ہے۔
یہ نغمہ روح کا نغمہ ہے۔ آپ بھی درود و سلام کو وِردِ زباں بنا لیں۔ ان شاءاللہ ظاہر و باطن انقلابِ تازہ سے آشنا ہوں گا۔