نتیجہ فکر: محمد آفتاب رضا قمری، گریڈیہ جھارکھنڈ
خدا جب مری روح تن سے جدا ہو
نگاہوں میں روضہ نبی کا بسا ہو
طبیعت بگڑ جائے تو بھی بھلا ہو
ترا درد الفت جو دل کی دوا ہو
اسے موت پر کتنا اچھا لگا ہو
ترے در پہ جس کی بھی آئی قضا ہو
مریض محبت کی خاطر طبیبو
دوا کی جگہ ان کے در کی ہوا ہو
نبی کی شریعت پہ جاں دیں گے بس وہ
نگاہوں میں جن کی بسی کربلا ہو
ستم نجدیوں کے بہت بڑھ گئے ہیں
خدا پھر عطا کوئی احمد رضا ہو
وہ گمراہ ہو جائے ممکن کہاں ہے
کنکشن بریلی سے جس کا جڑا ہو
پئیں گے وہ کوثر شہ دیں کے ہاتھوں
جو دین نبی پر اے قمری فدا ہو