نتیجہ فکر: انیس الرحمن عاقبؔ چشتی
صحافی و ضلع صدر عوامی اردو نفاذ کمیٹی موتی ہاری بہار
سرور دیں کی عطا ہند کے راجا خواجہ
چار سو ہوتا ہے بس آپ کا چرچا خواجہ
آپ کے در کا گداگر ہوں تمنائی بھی
شربت دید کرو مجھ کو عطایا خواجہ
روضۂ پاک کی کیا خوب ہے شان و شوکت
جالی خوش رنگ ہے گنبد بھی سنہرا خواجہ
اپنے در پر مجھے اک بار بلالیں تا کہ
شوق سے کرلوں ادا عشق کا سجدہ خواجہ
ذات و مذہب کا جہاں فرق نہیں ہو کوئی
ایسا دربار ہے بے مثل تمہارا خواجہ
دلی,پٹنہ یا کچھوچھہ یا بدایوں,کلیر
سب پہ برسے ہے تیرے ابر کا جھالا خواجہ
پنجتن پاک کے فیضان کرم کے صدقے
چشتیہ جام ملے قبلہ و کعبہ خواجہ
اپنے مرشد کی ثناء کرتے ہی رہنا عاقب
کافی ہے تیرے لیے ایسا وظیفہ خواجہ