نتیجہ فکر
محمد عاصم القادری رضوی مرادآبادی یو۔پی۔ ہند
بھینی بھینی ہوا ہے سہانا سماں
رحمتوں کی عطا آج کی رات ہے
آج ہے جوش پر فضل رب العلی
بابِ جنت کھلا آج کی رات ہے
آج نغمہ سرا عرش پر حور ہیں
آسماں پر فرشتے بھی مسرور ہیں
ہیں وہ محروم سجدوں سے جو دور ہیں
بندگی کا مزہ آج کی رات ہے
مانگ لو الفتِ مصطفی مانگ لو
مومنو! تم رضاٸے خدا مانگ لو
طیبہ میں موت کی تم دعا مانگ لو
بخششوں کی عطا آج کی رات ہے
ان کو راضی کرو جو ہیں تم سے خفا
چوم لو ہاتھ تم اپنے ماں باپ کا
تب ہی بخشے گا مولی تمہاری خطا
وعدہ ٕ کبریا آج کی رات ہے
اشک آنکھوں میں ہیں دل میں خوف خدا
بارگاہِ خدا میں ہے سر بھی جھکا
اور لب پر ہے بس مغفرت کی دعا
کتنی دلکش ادا آج کی رات ہے
بخش دے مجھ کو رب العلی بخش دے
یا خدا میری ہر اِک خطا بخش دے
نیکیوں کا مجھے حوصلہ بخش دے
لب پہ بس یہ دعا آج کی رات ہے
لوٹ لو مومنو! رحمتیں لوٹ لو
بخششیں لوٹ لو ، برکتیں لوٹ لو
شوکتیں لوٹ لو ، عظمتیں لوٹ لو
لوٹ نے کا مزہ آج کی رات ہے
اس طرح تم گناہوں سے توبہ کرو
سرہوسجدے میں اشکوں کی اِک موج ہو
مومنو! آج کی شب نہ ضائع کرو
فضل رب کا ہوا آج کی رات ہے
رب سے مانگے دعا عاصم القادری
بخش دے مردہ دل کو مرے زندگی
مصطفی کاہو اس شب میں دیداربھی
یہ مری التجا آج کی رات ہے