ازقلم: برکت امجدی
جب تقسیم ہند ہوا تو اکثر مسلم نمائندے ہند کو ترک کر گئے یہاں جو کچھ نام نہاد قائدین تھے انہوں نے یہ کہا ہے کانگریس بھی مسلم قیادت جماعت ہے اس کی حمایت کی جائے اور مسلم سیاسی تنظیموں کو ختم کر دیا جائے ایسی غیر ذمہ دارانہ بات کہنے میں آزاد نامی شخص پیش پیش تھا جس کے ایمان پر ہمارے علماء نے لکھا ہے دین سے آزاد تھا (فتاویٰ امجدیہ جلد چار)جب یہ شخص اور اس کے ساتھی کانگریس کی حمایت کی بات بڑے زور و شور سے کہ رہے تھے اس وقت بھی صدر الشریعہ کی دور اندیشی یہ بول رہی تھی کہ کانگریس مسلم قیادت جماعت نہیں ہے (فتاویٰ امجدیہ جلد چار ) ۔
جب مسلم جماعتوں کا خاتمہ ہوا الیکشن اُمیدوار سے خارج کر دیا گیا اسی دن سے ہند میں مسلم سیاست کا زوال شروع ہو گیا تھا جو آج تک مسلسل چل رہا ہے۔
آج تقریباً 80 فیصد مسلم کا نظریہ یہ ہے کہ ہماری قیادت قائم ہو یا نہ ہو بس ہماری مخالف تنظیم کو شکشت فاش ہونی چاہیے اسی لئے آج ہم غیروں کے غلام بن بیٹھے ہیں ابھی جو ایجنڈا تیار کیا جارہا ہے اس حساب سے وہ دن بھی دور نہیں کہ ہمارا حال بھی شام ،فلسطین ،اسپین، یمن ،برما ،جیسے ہو جائے۔