حکیم الامت، حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی بدایونی علیہ رحمۃ اللہ القوی 4 جمادی الاولی 1314ھ بمطابق یکم مارچ 1894ء کو محلہ کھیڑہ بستی اوجھیانی (ضلع بدایوں، اترپردیش، ہند) میں صبح صادق کی بابرکت ساعت میں پیدا ہوئے۔ آپ کو حصول علم کا اس قدر شوق تھا کہ گلی میں جلتے بلب کی روشنی میں مطالعہ فرماتے۔ آپ کامیاب مدرس، باکمال مفتی، بہترین مصنف، بے مثال مفسر، لاجواب محدث، سچے عاشقِ رسول، نعت گو شاعر، درود پاک کی کثرت کرنے والے اور نہایت سادہ طبیعت کے مالک تھے۔ آپ کا درسِ قرآن سننے کے لیے لوگ دور دراز شہروں سے آیا کرتے۔ خود بھی نمازِ باجماعت کے عاشق تھے اور گھر والوں کو بھی نماز کی تاکید فرماتے۔ فرائض کے ساتھ ساتھ نوافل کے پابند اور درود تاج اور دلائل الخیرات کے عامل تھے۔ تفسیرِ نعیمی (11 جلدیں) اور مرآۃ المناجیح (حدیث پاک کی مشہور کتاب ”مشکاۃ المصابیح“ کی اردو شرح 8 جلدیں) آپ کی تصانیف میں زیادہ مشہور ہیں۔ 3 رمضان 1391ھ مطابق 24 اکتوبر 1971ء کو وصال فرمایا، مزارِ فائض الانوار گجرات شہر (پنجاب، پاکستان) میں ہے۔ (تذکرہ اکابر اہلسنت، حیات سالک)
متعلقہ مضامین
عرس امام علم وفن
امام علم وفن حضرت علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی نورﷲ مرقدہ (خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ)اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی ملک العلماء بہاری وغیرہ کے بعد ماضی قریب کے تنہا بزرگ ہیں جو درجنوں علوم وفنون پر کامل عبور رکھتے تھے اور برصغیر میں ان کا کوئی جواب نہیں تھادینیات اور عصریات میں یکساں […]
علامہ جامی کا عشق رسول
از قلم: نازش المدنی مرادآبادی عشق رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے باب میں امام عاشقاں غزالی دوراں حضرت علامہ مولانا عبدالرحمٰن جامی رحمۃ اﷲ علیہ نام نہایت ہی معروف و مشہور نام ہے کیونکہ آپ علیہ الرحمہ کی مکمل زندگی شمع عشق رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے روشن و تاباں تھی آپ علیہ […]
اجمل العلماء کے لیل و نہار
از قلم : احمد رضا مصباحی (کوشامبی)استاد : مرکزی مدرسہ اہل سنت اجمل العلوم، سنبھل مغربی اترپردیش کے تاریخی شہر ” سنبھل ” میں ایک ولی صفت اور نیک بندے رہتے تھے جو عالم دین اور حافظ قرآن ہونے کے ساتھ نہایت ہی عبادت گزار اور عامل اوراد و وظائف تھے ، جن کا نام […]