نبی کریمﷺ

مثل مصطفیٰ اور فاضل بریلوی کا یہ شعر

لم یات نظیرک فی نظر مثل تو نہ شد پیدا جانا
جگ راج کو تاج تورے سرسوہے تجھ کو شہ دوسرا جانا

ازقلم: سعدیہ بتول اشرفی(سبا)

مشکل الفاظ کے معنی:
لم یات نظیرک فی نظر:- حضور ﷺ کا مثل کسی کو نظر نہ آیا
مثل تو نہ شد پیدا جانا:- ائے محبوبﷺ تیری طرح کا کوئی پیدا ہی نہیں ہوا۔
جگ راج کو تاج تورے سرسوہے:- سارے جہاں کا تاج آپ ہی کے سر پر سجتا ہے

مطلبِ شعر:
لم یات نظیرک فی نظر۔ سبحان اللہ ! صحابئ رسول حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ اپنے قصیدۂ ہمزیہ میں لکھتے ہیں:

و اجمل منک لم قط عینی
و اکمل منک لم تلد النساء

یعنی یا رسول اللہ ﷺ آپ سے زیادہ حسن و جمال والا میری آنکھ نے کبھی کسی کو دیکھا ہی نہیں اور آپ ﷺ سے زیادہ کمال والا کسی عورت نے جنا ہی نہیں۔

خلقت مبرء من کل عیب
کانک قد خلقت کما تشاء

یا رسول اللہ ﷺ آپ ہر عیب و نقصان سے پاک پیدا فرمائے گئے ہیں گویا آپ ایسے ہی پیدا کئے گئےہیں جیسے حسین و جمیل پیدا ہونا چاہتے تھے۔ سبحان اللہ!

ایک دن جبرائیل سے کہنے لگے شاہ امم
تم نے دیکھا ہے جہاں بتلاؤ تو کیسے ہیں ہم
عرض کی جبرائیل نے ائے شاہ دیں ائے محتشم
آپ کا کوئی مماثل ہی نہیں رب کی قسم

حضرت جبرائیل علیہ السلام عرض کرتے ہیں یا رسول اللہ ﷺ میں نے سارے جہاں میں چھان مارا لیکن آپ جیسا کسی کو نہ پایا۔

میری عزیز بہنو ! حضور اکرم ﷺ نورِ خدا ہیں خدا کی مخلوق میں سب سے افضل و اعلیٰ ہیں آپ جیسا شان والا کوئی نہیں،
خدا کے بعد سب سے بلند مرتبے والے آپ ہی ہیں آپ ہی خاتم النبیین ہیں ، امام المتقین ہیں ، شفیع المذنبین ہیں، راحت العاشقین ہیں ، شمس العارفین ہیں ،مراد المشتاقین ہیں ، محب الفقراء والماسکین ، سید العرب والعجم ہیں ، دافع ہر بلا ، دافع ہر وبا ، دافع قحط و امراض و رنج و الم ہیں۔

مثل تو نہ شد پیدا جانا۔ آپ جیسا پیدا نہیں ہوا۔ حضور اکرمﷺ کو اللہ تعالیٰ نے جس طرح کمال سیرت میں تمام اولین و آخرین میں ممتاز و افضل و اعلیٰ بنایا ھے اسی طرح آپ کو جمال صورت میں بھی بے مثل پیدا فرمایا ہے۔

کسی مداح رسولﷺ نے کیا خوب کہا:

لم یخلق الرحمن مثل محمدﷺ
ابدا وّ علمی انہ لا یخلق

یعنی اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کا مثل پیدا فرمایا ہی نہیں اور میں یہی جانتا ہوں کہ وہ کبھی نہ کرے گا۔ (حیوۃ الحیوان)

سبحان اللہ سبحان اللہ!
علامہ بوصیری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے قصیدۂ بردہ شریف میں فرمایا کہ

منزہ عن شریک فی محاسنہ
فجوھر الحسن فیہ غیر منقسم

یعنی محبوب خدا ﷺ اپنی خوبیوں میں ایسے یکتا ہیں کہ اس معاملے میں ان کا کوئی شریک ہی نہیں ہے۔

آپ کے رتبہ میں آپ کا کوئی شریک نہیں ، آپ کے حسن و جمال میں آپ کا کوئی شریک نہیں ، آپ کے کمال میں آپ کا کوئی شریک نہیں ، آپ کی شانِ محبوبیت میں آپ کا کوئی شریک نہیں… (سیرتِ مصطفیﷺ)

کوئی مثل مصطفی کا نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا
کسی اور کا یہ رتبہ نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

قاضی ابوالفضل رحمتہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر اتفاق سے زمانے میں کوئی ایک یا دو وصف کا حامل مل گیا تو اسی کو مشرف و معزز مانا جاتا ہے۔
یہ شرافت یا تو نسب کی وجہ سے ہے یا قوت یا علم یا بردباری یا شجاعت یا سخاوت سے ہوگی
مگر اس کی قدر اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ اس کے نام کو تمثیل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ (اس کی مثالیں لوگوں کو دی جاتی ہیں)
اسکے وصف( صفت ،خوبی ) کی وجہ سے دلوں میں اس کے اثر و عظمت کا سکہ جم جاتا ہے اور یہ بات گزشتہ درینہ زمانے سے چلی آرہی ہے۔

عزیز بہنو! پھر اس ذات اقدس کے بارےمیں تمہارا کیا اندازہ ہوسکتا ہے. جس کے اندر تمام کے تمام محاسن و خصائل علی وجہ الکمال اس طرح پر مجتمع ہوں کہ جس کی کوئ انتہا نہ ہو اور نہ وہ احاطۂ بیان میں لائی جاسکتی ہو۔ اورنہ کسب و حیلہ کی گنجائش، صرف اللہ ہی کسی کو یہ خاص طور پرمرحمت فرمادے؛
فضیلت،نبوت ،رسالت، خلت( محبوبیت) برگزیدگی اسریٰ (سیر ملکوت)
رویت وقرب و نزدیکئ رب تبارک و تعالیٰ،
وحی، شفاعت ، وسیلہ ،بزرگی ، بلند درجہ ، مقام محمود،
براق ، معراج ، عرب عجم( سرخ و سیاہ ) کی طرف بعثت ، انبیاء کے ساتھ نماز پڑھنا ، امم سابقہ و انبیاء کرام علیہم السلام پر گواہی دینا ، اولاد آدم کی سرداری ، لواءالحمد،
خوشخبری دینا ، ڈر سنانا ، امانت، ہدایت ، رحمتہ اللعالمین ، مقام رضا کا پانا ، سوال کا قبول ہونا ، کوثر ، اتمام نعمت،
ذکر کی بلندی ، مدد سے سرفراز کرنا ، نزول سکینہ ، ملائکہ سے تائید ، کتاب و حکمت ، قرآن کریم کو دینا ، اللہ کی طرف بلانا ، فرشتوں کی جانب سے درود بھیجنا ، لوگوں کو اس کا حکم دینا ، ان سے تکلیف و سخت شدید عبادت کو دور کرنا،
آپ کے نام کی قسم کھانا ، آپ کی دعاؤں کا قبول فرمانا ، پتھروں اور گونگوں کا کلام کرنا ، مردوں کو زندہ کرنا ، گونگوں کو سنانا،
انگلیوں سے پانی کے چشمے جاری ہونا ، کم کو زیادہ کرنا ، چاند کو ٹکڑے کرنا ، سورج کو پلٹانا ، اشیا کو منقلب کرنا و بدلنا، غیب پر اطلاع دینا ، بادلوں کا سایہ کرنا ، کنکریوں کا کلمہ پڑھنا ، تکلیفوں سے نجات دینا ،لوگوں کے شر سے بچانا،
یہاں تک کہ کوئی عقل ان کو نہیں گھیر سکتی اور آپﷺ کو ایسا علم عطا فرمانا کہ اس کو سوائے اس علم کے عطا فرمانے والے اور اس سے فضیلت دینے والے ( خدا) کے کوئی احاطہ نہیں کرسکتا اس اللہ کے سوا کوئ عبادت کے لائق نہیں وہ ہی ہے جس نے آپ کے لئے آخرت میں بڑے بڑے مرتبے اور مقدس درجے سعادت حسنیٰ کے مرتبے میں وہ زیادتی مرحمت فرمائی کہ عقلیں ان کے نیچے ہی ٹھر جاتی ہیں اور ان کے ادراک سےوہم وخیال تک متحیرہوجاتے ہیں۔ (شفا شریف)

سبحان اللہ!
عزیز بہنو! تمام جہانوں کی بادشاہی تمام ملکوں کی شہنشاہی کا تاج آپ ہی کے سر سجایا گیا ہے ایسے بے مثل و یکتا ہیں ہمارے آقاﷺ

اسی عقیدے کو بریلی کے تاجدار چار زبانوں میں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

لم یات نظیرک فی نظر مثل تو نہ شد پیدا جانا
جگ راج کو تاج تورے سرسو ہے تجھ کو شہ دوسرا جانا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!