ایک تھی اردو، ایک تھی انگلش
دونوں میں رہتی تھی رنجِش
انگلش گوری ہٹّی کٹّی
اردو دُبلی پتلی پٹّی
انگلش کے ہونٹوں پر گالی
اردو گاتی تھی قوّالی
دونوں کے انداز الگ تھے
سوز الگ تھے، ساز الگ تھے
انگلش اِک مضبوط زباں تھی
اردو بھی مخلوط زباں تھی
سارےجہاں کےرنگ تھےاس میں
سَت رنگی آہنگ تھے اس میں
انگلش کے لاکھوں متوالے
اردو والے بھولے بھالے
انگلش کے چرچے بھی بہت تھے
مہنگی تھی،خرچےبھی بہت تھے
یہ گوری انگریزوں والی
منھ زوری سو نیزوں والی
انگلش کے مدّاح تھے گھر گھر
بول رہے تھے سب فر فر فر
دونوں کا ٹکراؤ عجب تھا
گھاؤ عجب، الجھاؤ عجب تھا
لیکن اردو، اردو ٹھہری
ہر اِک بات تھی اس کی گہری
اپنے قول پَہ پوری اتری
ہر ماحول پَہ پوری اتری
مجھ کو انگلش راس نہ آئی
وہ بھی میرے پاس نہ آئی
انگش دھوپ تھی، اردو سایا
میں نے اردو کو اپنایا
اردو نے تہذیب سکھائی
جینے کی ترتیب سکھائی
ابن حسن بھٹکلی