ابھی دوران سفر ایک حدیث کی تلاش کرتے ہوئے بخاری شریف کی یہ حدیث شریف سامنے آ گئی اور چہرا خود بخود کھل اٹھا، آقا علیہ السلام کا مولی علی رضی اللہ عنہ سے پیار دیکھیے اور حضرت مولی علی رضی اللہ عنہ آقا کریم کے عمل پر پر لطف جواب پڑھیے، اس حدیث کو امام حسین سے امام زین العابدین بطریق مولا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، آقا اور مولی کی یہ گفتگو کتنی اپنائیت لیے ہوے ذرا ملاحظہ فرمائیے، اللہ ان حضرات کے صدقے ہمیں بھی ہنستا مسکراتا رکھے –
حدثنا ابو اليمان , قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري , قال: اخبرني علي بن حسين ان حسين بن علي اخبره، ان علي بن ابي طالب اخبره،” ان رسول الله صلى الله عليه وسلم طرقه وفاطمة بنت النبي عليه السلام ليلة فقال: الا تصليان؟ , فقلت: يا رسول الله انفسنا بيد الله فإذا شاء ان يبعثنا بعثنا، فانصرف حين قلنا ذلك ولم يرجع إلي شيئا، ثم سمعته وهو مول يضرب فخذه , وهو يقول: وكان الإنسان اكثر شيء جدلا”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، کہا کہ مجھے زین العابدین علی بن حسین نے خبر دی، اور انہیں حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات ان کے اور فاطمہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم لوگ (تہجد کی) نماز نہیں پڑھو گے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہماری روحیں اللہ کے قبضہ میں ہیں، جب وہ چاہے گا ہمیں اٹھا دے گا۔ ہماری اس عرض پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا لیکن واپس جاتے ہوئے میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ران پر ہاتھ مار کر سورۃ الکہف کی یہ آیت پڑھ رہے تھے "وكان الإنسان أكثر شىء جدلا”. اور انسان بڑا جھگڑالو ہے –
اس حدیث پاک میں تقویٰ اور فتویٰ کی بہترین مثال ہے، یقیناً ان کا ہر عمل ہمیں کچھ نہ کچھ سکھا کر ہی جاتا ہے،
اس حدیث کو پڑھنے کا مزہ اسی کو آ سکتا ہے جس جا عقیدہ رفض و نصب و خروج سے پاک ہو –
انکے مولی کی ان پر کروڑوں درود
ان کے اصحاب و عترت پہ لاکھوں سلام
محمد زاہد علی مرکزی
چیئرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
25/12/2024
23/6/1446