نتیجۂ فکر: محمد شمس الحق شمسی علیمی
خاک طیبہ بدن میں لگانے چلیں
سوئی قسمت مدینہ جگانے چلیں
قلب کی تشنگی کو بجھانے چلیں
نعت صلے علٰی ہم سنانے چلیں
زخم قلب و جگر کا دکھانے چلیں
حالِ دل شاہِ دیں کو سنانے چلیں
ظلم ہوتا ہے کیا کیا یہاں ہند میں
آؤ آقا کو سب کچھ بتانے چلیں
عاشقو جھوم کر آؤ سوئے حرم
بارش نور میں ہم نہانے چلیں
آ رہا ہے وہ حج کا مہینہ سنو
شہرِ طیبہ کی گلیاں سجانے چلیں
اذن مل جائے شمسی مدینے کا گر
شاہ عالم پہ سب کچھ لٹانے چلیں