ازقلم: خبیب القادری مدناپوری
بانی: غریب نواز اکیڈمی مدناپور شیشگڑھ بہیڑی بریلی شریف یوپی بھارت موبائل 7247863786
قلم رضا کی مار بھی لاٹھی سے کم نہیں
مشہور نجدیوں میں بریلی کا بانس ہے
جب الوہیت پر حملہ کیا گیا تو اللہ تعالی نے مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی فاروقی رحمۃ اللہ علیہ کو پیدا فرمایا اور
جب رسول اللہﷺ کے اختیارات کا انکار کیا گیا؛جب اطاعت رسول کو شرک قرار دیا گیا؛ جب رسول ﷺ کو اپنے بڑے بھائی کی طرح کہا گیا؛جب علم غیب رسولﷺ کو پاگلوں بچوں اور چوپایوں کے علم کے برابر کہا گیا؛
جب محبت رسولﷺ کا انکار کیا گیا؛ جب میلاد مصطفیﷺ منانے کو بدعت اور غیروں کا شعار کہا اور لکھا گیا؛جب اولیاء اللہ کی محبت کو شرک سے تعبیر کیا گیا ؛ جب ہر طرف سے محبت رسولﷺ؛ اطاعت رسولﷺ؛ اور غلامی رسولﷺ کا انکار کیا گیا
تو اللہ تعالی نے بریلی شریف کی سرزمین پر اپنے ایسے بندے کو پیدا فرمایا جس نے نیابت رسول ﷺ کا حق ادا کر دیا اور غداران رسول ﷺ کا قلع قمع کر دیا :اس محبوب بندے کو آج دنیا احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان کے نام سے جانتی اور پہچانتی ہے
ترجمہ قرآن کے نام پر جب ایمان والوں کے ایمان پر ڈاکہ ڈالا گیا
تو امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ نے ترجمہ کنزالایمان اس قوم دیا اور کہاں وقت کا مجدد ایمان والوں کے ایمان کو لٹنے نہیں دیے گا
جب تقویت الایمان لکھ کر خبط الایمان کی دلیل پیش کی گئی تو امام احمد رضا نے قوم کو تمہید الایمان عطا فرمائی
جب تحذیرالناس لکھ کر قوم مسلم کے معیار کا ستیاناس کیا گیا؛تو امام احمد رضا نے قوم مسلم کے معیار کو بچایا
جب فتاویٰ کی بنیاد پر اس قوم کے معیار کو ٹھوکر ماری گئی
تو امام احمد رضا قدس سرہ نے فتویٰ رضویہ دے کر اس قوم کے معیار کو بچایا
جب علم غیب رسولﷺ کا انکار کیا گیا
تو الدولت المکیہ بالمادۃ الغیبیہ جیسی شاہکار کتاب اس قوم کو عطا کی
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے وہ نمایاں کام انجام دیئے جن کو قیامت تک یاد رکھا جائے گا
اعلحضرت قدس سرہ کی ذات محتاج تعارف نہیں ہے
آج ساری دنیا کا جائزہ لو تو پتہ چلے گا کہ اعلی حضرت قدس سرہ کی شان میں اتنی کتابیں لکھی جاچکی ہیں جن کا شمار کرنا آسان کام نہیں ہے
تم چودھویں صدی کے مجدد ہو ایسے اعظم
لہرا دیےجنہوں نے وہ سنیت کے پرچم
اہل عرب نےمانا اہل عجم نے مانا احمد رضا یہ تم کو اتنا بڑا مکرم
ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم
جس سمت آگئے ہو سکے بٹھا دیئے ہیں
اعلی حضرت نے تیرہ سال دس ماہ چار دن کی عمر میں پہلا فتوی حرمت رضاعت (یعنی دودھ کے رشتے کی حرمت )پر تحریر فرمایا _ آپ کے والد بزرگوار رئیس المتکلمین حضرت مفتی نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی فقاہت دیکھ کر آپ کو مفتی کے منصب پر فائز کیا
آپ کے ابتدائی دس سال کے فتاویٰ جمع نہ ہو سکے
دس سال کے بعد کے جو فتاویٰ جمع ہوئے وہ "العطایاالنبویہ فی الفتاوی الرضویہ” کے نام سے 30 جلدوں پر مشتمل ہیں
یہ تییس جلدیں تقریبا 22 ہزار صفحات پر مشتمل ہیں
اور ان میں چھ ہزار آٹھ سو سینتالیس سوالات کے جوابات اور دو سو چھ رسائل اور اس کے علاوہ ہزار ہا مسائل ضمنا زیر بحث بیان فرمائے ہیں
کس طرح اتنے علم کے دریا بہا دیے
علمائے حق کی عقل تو حیران ہے آج بھی
اعلی حضرت سرکار قدس سرہ نے بہت سی کتب تصنیف فرمائیں
جن میں سے تقریبا بارہ سو دستیاب ہو سکیں
آپ جتنے عظیم مصنف تھے اس سے بڑھ کر کے عاشق رسولﷺ بھی تھے
آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتنی محبت کرتے تھے اس کا اندازہ آپ مندرجہ ذیل نمونوں سے لگا سکتے ہیں
آپ چوتھی مرتبہ جب حج کے لئے تشریف لے گئے روضہ رسول ﷺ کے سامنے وہ مشہور و معروف نعت لکھی جس کے اشعار یہ ہیں
وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں
جو تیرے در سے یار پھرتے ہیں
در بدر یوں خوار پھرتے ہیں
اور مقطع میں آپ نے اس طریقے سے غلامی پیش کی ہے
کوئی کیوں پوچھے تیری بات رضا
تجھ سے کتے ہزار پھرتے ہیں
یہ مقطع پڑنا تھا حضور رسول الراحت ﷺ روضہ انور سے تشریف لائے اور اپنے عاشق کو اپنے غلام کو عالم بیداری میں دیدار سے مشرف فرمایا
اعلیٰحضرت تمام علوم و فنون میں مہارت رکھتے تھے
آپ عالم ہی نہیں؛ مفتی ہی نہیں؛ متقی ہی نہیں؛مدرس ہی نہیں؛ محقق ہی نہیں؛ مفسر ہی نہیں؛محدث ہی نہیں؛مدقق ہی نہیں ؛شارح ہی نہیں ؛ مترجم ہی نہیں؛شاعر ہی نہیں؛ مقررہی نہیں؛مدرس اورمصنف ہی نہیں بلکہ ان سب کے استاد؛ سردار اور رہنما بھی تھے_
مگر کسی نام سے کسی لقب سے آپ کو یاد نہیں کیا جاتا ہے اگر کیا جاتا ہے توامام عشق و محبت سے نام و لقب آپ کو یاد کیا جاتا ہے-
اعلحضرت قدس سرہ خود فرماتے تھے
اگر کوئی میرے دل کے دو ٹکڑے کرے تو ایک ٹکڑے پر لاالہ الااللہ اور دوسر پر محمد رسول اللہ لکھا ہوا پائے گا_
اعلی حضرت قدس سرہ الحب فی اللہ والبغض فی اللہ کی جیتی جاگتی تصویر تھے
ایسی کی ہے اپنے آقا کی مدحت السلام
آج دنیا کہہ رہی ہے اعلی حضرت السلام
غوث الاغواث ؛قطب الاقطاب؛سلطان الاولیاء ؛شہنشاہ بغداد؛ سرکار غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے آپ کتنی محبت فرماتے تھے
اس کا اندازہ آپ اس مثال سے لگا سکتے ہیں
جب آپ کو پتہ چلا کہ بغداد اس طرف ہے تو آپ نے اس طرف پوری زندگی پیر نہیں
پھیلا ئے
ہندل الولی؛ عطاء رسول؛ خواجہ خواجگان ؛شہنشاہ ہندوستان حضرت
خواجہ معین الدین چشتی اجمیری غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ سے آپ کتنی محبت فرماتے تھے
اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیں کہ اعلی حضرت قدس سرہ فرماتے ہیں کہ اجمیر کو اجمیر شریف کہاں کرو
اعلی حضرت قدس سرہ کی پوری زندگی محبت رسولﷺ محبت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین؛ محبت اہل بیت اطہار رضی اللہ تعالی عنہم؛ محبت اولیاء اللہ علیہم الرضوان اور عقیدت سادات کرام و خدمت خلق خدا اور
تبلیغ دین و اشاعت دین مبین
صرف ہوئی
جس طرح آپ نے خدمت دین اور خدمت خلق خدا کی ہے
اسکا ہی نتیجہ ہے کہ 2020 عیسوی ہوگئی اور آپ کا 102 واں عرس مبارک ہونے جارہا ہے اس کرونا وائرس کی مہاماری کے باوجود غلامان اعلیٰ حضرت کا امنڈتا ہوا سیلاب بریلی شریف کی طرف رواں دواں ہے
ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم
جس سمت آگئے ہو سکے بٹھا دیئے ہیں