خیال آرائی: ناطق مصباحی
اپنی کاوش میں وہ ناکام ہوا
اپنے کرتوت سے بدنام ہوا
جس نے سینچا ہے خون سے گلشن
اس کی محفل میں وہ گمنام ہوا
جو تباہی کاسبب نہ سمجھے
اسکی نظروں میں وہ خوشنام ہوا
آج اسکے بھی ہوگئے نالاں
دیکھ صیاد زیر دام ہوا
اچھے شعبوں سے خوشنوائی تھی
منفعت بخش ہی نیلام ہوا
دیکھ ناطق بلکتے بھوکوں کو
حادثہ ان کا سرعام ہوا