غزل

غزل: اس کی محفل میں وہ گمنام ہوا

خیال آرائی: ناطق مصباحی

اپنی کاوش میں وہ ناکام ہوا
اپنے کرتوت سے بدنام ہوا

جس نے سینچا ہے خون سے گلشن
اس کی محفل میں وہ گمنام ہوا

جو تباہی کاسبب نہ سمجھے
اسکی نظروں میں وہ خوشنام ہوا

آج اسکے بھی ہوگئے نالاں
دیکھ صیاد زیر دام ہوا

اچھے شعبوں سے خوشنوائی تھی
منفعت بخش ہی نیلام ہوا

دیکھ ناطق بلکتے بھوکوں کو
حادثہ ان کا سرعام ہوا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے