تحریر: ساجد محمود شیخ،میراروڈ ضلع تھانے
مکرمی!
وسیم رضوی نے قرآن مجید کی چھبیس آیتوں کے خلاف عدالتِ عظمیٰ میں مقدمہ دائر کر دیا ہے۔اپنی عرضی میں اس نے قرآن مجید کی کچھ آیات کو حذف کرنے کا مطالبہ کیا ہے،جو اس کی دانست میں سماج میں انتشار پھیلانے والی ہیں ۔ وسیم رضوی کے اس اقدام پر مسلم سماج کا ممکنہ ردعمل سامنے آیا ہے اور اس کی مذمّت کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے مقدمے کے خلاف مؤثر طریقے سے نمٹنے پر دینی و ملّی حلقوں میں غور وفکر جاری ہے ۔ اس بیچ بعض لوگوں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہونے لگا ہے اور ان کی جانب سے شدید ردعمل بھی سامنے آرہا ہے ۔
ملّت اسلامیہ ہند کو اس مسئلہ پر سنجیدہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے ۔ عدالت میں اس مقدمے کے خلاف بھرپور کوشش کرنا چاہیے۔ مگر وسیم رضوی کے خلاف غیر ذمہ دارانہ طریقے سے بیان بازی کرنے کے بجائے اس اعتراض کا علمی و تحقیقی کام کے ذریعے جواب دینے کی ضرورت ہے۔ ایسے لوگوں کی کمی نہیں رہی ہے جو اسلام،قرآن اور پیغمبرِ اسلام صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرکے مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ دراصل یہ لوگ فرقہ پرستوں کے آلہ کار بن کر کام کرتے ہیں۔ اس طرح کی حرکتیں اس لئے انجام دی جاتیں ہیں کہ اس سے مسلمان اور مذہب اسلام بدنام ہو جائے اور سماج میں مذہبی منافرت پھیلانے کا موقع مل جائے ۔ وسیم رضوی نے جو اقدام اٹھایا ہے اس سے ہمیں موقع ملا ہے کہ ہم برادرانِ اسلام کے سامنے قرآن مجید کی آیات پر اعتراض کا جواب ان آیات کے تناظر میں دیں اور اس کے جھوٹ کا پردہ فاش کریں۔
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغِ مصطفوی صلعم سے شرارِ بولہبی