ازقلم: غلام وارث شاھدی عبیدی
عربی ریمیڈیل(المرکز الثقافی العربی الھندی آن لائن یونیورسٹی)
متعلم فی الفقیہ الاسلامی
جامع المصطفی (حیدرآباد دکن)
آج کا دن آخری دن ہے
ہر متنفس میں اپنے اعتبار سے مختلف صلاحیتیں ہوتی ہیں کوئی بھی انسان بے کار اور صلاحیتی اعتبار سے لاغر و ناتواں نہیں ہوتا اور نہ ہی دہقی جہال ہوتا ہے،بس ہمیں اپنے اندر کی صلاحیت کو پرکھ کر اجاگر کرنا ہے،اپنی ذہنی کمزوریوں کو دور کرکے یک سوئی کے ساتھ رخت سفر باندھ کر کامیابی کے منازل کو طے کرتے ہوئے خدا رسیدہ انسان بن کر ثابت کرنا ہے کہ ہم بھی ہر میدان کے سہسوار ہیں ،یہ اسی وقت ہوگا جب ہر بنده خدا سنجیدہ،اور اپنی ذہنی توازن کو برقرار رکھے،لیکن ہماری سب سے بڑی کمزوری آئندہ کل پر بھروسہ کرنا ہے اسی لیے ہم اپنی زندگی سے لطف اندوز نہیں ہوتے ،مشہور زماں ٹرینر روبن شرما نے ایک مرتبہ اپنی کلاس کے بچوں کو ایک ایک سیب دیا اور کہا اسے کھاؤ،سارے بچے کچھ ہی لمحے میں اس ایک سیب سے آسودہ ہوگئے،ایک ایک سیب پھر دیا گیا اور کہا گیا کہ اس سیب کو زندگی کا آخری سیب سمجھ کر کھاؤ،تمام سٹوڈینٹ اس سیب کو زندگی کا آخری سیب سمجھ کر خوب مزے لے لے کر کھانے لگے،بعد فراغت روبن شرما نے کہا پیارے طلبہ تمہاری زندگی بس اسی سیب کی طرح ہے،کہ آج کے دن کو آخری دن گمان کیا جائے،اپنی اپنی صلاحیتوں کو آج ہی اجاگر کیا جائے،ورنہ آپ کے اندر کی پرسنلیٹی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آپ کے ساتھ دفن ہوجائے گی،اور مالک حقیقی کے حضور نادم و پشیماں ہونے سے کوئی محفوظ نہیں رکھ سکتا،
علامہ جلال الدین رومی فرماتے ہیں:بھیڑوں کے ساتھ شیر کا ایک بچہ رہنے لگا۔دیکھتے ہی دیکھتے اس کی ساری عادات بھیڑوں والی ہوگئیں۔ایک دن اس نے شیروں کے جھنڈ کو دیکھا۔اچانک وہاں سے ایک شیر نکلا اور ایک بھیڑ کو چیر پھاڑ دیا۔اس عمل سے اس بچے کے اندر کا شیر جاگ گیا۔
اپنے آپ میں تھوڑا غور کریں،آپ شیر ہیں یا لومڑی؟اگر جواب ثانی ہے تو اسی کی طرح چھپ چھپاتا پھریں آپ کو کوئی دعوت الی الحق دینے والا اس دار فانی میں موجود نہیں ہے،اور اگر جواب اول ہے تو پھر دھاڑنا شروع کریں،اور اپنے راستے میں آنے والے تمام ابحارکو پار کرتے ہوئے اپنے منزل مقصود تک پہنچنے کی حتی المقدور کوشش کریں،اللہ پاک کسی کے بھی عمل کو ضائع نہیں فرماتا حتی کہ اس انسان کے عمل کا بھی جزا عطا فرماتا ہے جس کا سینہ نور ایمان سے خالی ہو، یاد رکھیں دنیا کے کلینڈر میں جتنا بھی جادو کیا جائے،ممکن نہیں کہ آج کا دن دوبارہ آئے،اس لیے آج کے دن کو سلام کیجیے اور خوش دلی سے اس کا استقبال کیجیے،آج کا دن اللہ تعالی نے انعام کے طور پر عطا فرمایا،اس کا بہترین استقبال کیجیے،کبھی بھی زندگی میں کوئی چیز ضائع کرنے لگیں تو آخری سیب کو یاد کرلیجیے گا،اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ آپ کی سوچ بدلے گی،آپ کے جذبات ابھریں گے،کسی کو بھی یقین نہیں کہ وہ آنے والے کل میں زندہ رہےگا یا نہیں،یقین صرف یہی ہے کہ اس وقت سانس چل رہی رہے،جب کل کا یقین ہی نہیں تو پھر آج کا دن سب سے قیمتی دن ہے،کیوں کہ یہ دن دوبارہ نہیں آنا،
لہذا آج ہی اپنی ذات کا محاسبہ کرکے اپنی شخصیت بنانے کی بھرپور کوشش کریں،شخصیت سازی کا واحد(نظر فقیر میں) ذریعہ المرکز الثقافی الھندی العربی ہے جس میں آپ اپنی شخصیت کو اجاگر کرسکتے ہیں،
فقط والسلام
واہ بہت خوب
مبارکباد پیش ہے۔