سخن آموز : فہیم جیلانی احسن مصباحی
جہاں میں پیکرصدق و صفا صدیق اکبر ہیں
نہایت ہی رحم دل خوش ادا صدیق اکبر ہیں
ہوئے افضل بشر، بعد رسل صدیق اکبر ہی
کیا حق نے جنہیں سب کچھ عطا صدیق اکبر ہیں
سبھی اپنا خدا کی راہ میں قرباں کیا جس نے
نبی کے در کی وہ پیاری سخا صدیق اکبر ہیں
شب ہجرت ہو، غار ثور یا ہو اور کوئی موقع
نبی پر جان تھی جن کی فدا، صدیق اکبر ہیں
خدا نے ان کو بخشی ہے جہاں کی نعمتیں ساری
کہ قرآں میں بیانِ "اذھما” صدیق اکبر ہیں
سفر ہو یا حضر، ہر وقت صحبت ان کی پائی ہے
قتیلِ خاکِ پاے مصطفیٰ، صدیق اکبر ہیں
پریشانی بھلا آے گی کیسے ہم غلاموں پر
کہ ہم سب کے امیر قافلہ صدیق اکبر ہیں
نہ بھولے ہیں، نہ بھولیں گے، کریں گے یاد ہم احسن
ہمارے دل میں یوں رہتے سدا صدیق اکبر ہیں