ازقلم : شکیل احمد
اقسام حروف، دوہیں، اصلیہ، اور فرعیہ
حروف اصلیہ وہ ہیں، جومخرج محقق مع صفات لازمہ اداہوں،
اور حروف فرعیہ وہ ہیں جو مخرج اصلیہ، وصفات لازمہ سے نکل گئے ہوں،
الف سے یا تک تمام حروف اصلیہ ہیں
ان ہی اصلیہ حروف سے بعض فرعی ہوجاتے ہیں ، حرف اصلی وہ ہے جس کامخرج معین و مستقل ہو اور مخرج محقق جملہ صفات لازمہ کے ساتھ بنا تغیر ادا ہو،
حرف فرعی وہ ہے، جس کا مخرج معین نہ ہو اور مخرج مقدر سے اداہو یاصفات اصلیہ سے نکل گیا ہو،
فرعی حروف سات ہیں، ۱ وہ الف جس میں امالہ کیاجاے، ۲ وہ ہمزہ جو بغیر جھٹکا ادا ہو ۳ حرف غنہ، وہ جو بحالت ادغام، اخفاء اقلاب، نون ومیم کا غنہ مابعد کے حرف سے ملکر ایک الف مقدار ادا ہو ۴ ۵ ۶ الف ولام اور واؤ مفخمہ، مذکورہ تینوں حروف کے ماقبل کوئی مستعلیہ حرف آئے تو یہ تینوں، پر، پڑھے جائیں گے ان کا پر پڑھنا فرعی ہے
۷ را مفخمہ،
را مفخمہ میں اختلاف ہے بعض اصلی کےقائل ہیں بعض فرعی کے
را اکثر حالات میں مفخم پڑھی جاتی ہے
اس لئے بعض اصلی مانتے ہیں
اور جو عدم صفت استعلا کو پیش نظر رکھتے ہیں ان کے نزدیک را مرققہ ہے اور فرعی ہے
مخرج کی دوقسمیں ہیں
محقق،مقدر ، حرف کی آواز مخرج پر ٹھہر جائے تواسے محقق کہتے ہیں اورحرف کی آوازمخرج سے نکل کر سانس پر ٹھہر جائے تو اسے مقدر کہتے ہیں،
(ترتیل کی تعریف )
حروف کو مخارج محققہ ومقدرہ مع صفات لازمہ وعارضہ کےاداکرنا، نیزمحل اوقاف وکیفیت اوقاف کی رعایت کرکے پڑھنے کوترتیل کہتے ہیں – اجزاء ترتیل دوہیں ،
تجوید الحروف معرفت الوقوف
( تجوید )
مخرج وصفات لازمہ، وعارضہ کے ساتھ حرف ادا کرنے کو تجوید کہتے ہیں اور اس کے بر خلاف کو لحن کہتے ہیں – اجزاء تجوید چارہیں ، اظہار، ادغام ،اخفا، اقلاب ،
( اظہار) مخرج وجملہ صفات لازمہ کے ساتھ حرف ادا کرنے کو اظہار کہتے ہیں،
اظہار تجوید کا اصل جز ہے ، حرف ادا کرنے کے ساتھ ہی یہ صفت ادا ہوجاتی ہے-
اظہار قمری، اظہارشفوی، اظہارحلقی،
۱ لام تعریف کے بعد چودہ حروف قمریہ میں سے کوئی حرف آئے تو لام کا اظہار ہوگا،چودہ حروف یہ ہیں ہمزہ ،با جیم حا خا عین غین فا قاف کاف میم واو ھا یا ،۔ لام تعریف، یہ اسماء پر ہی آتا ہے ہمزہ وصلی کے ساتھ آتاہے، الف علاوہ تمام حروف پر داخل ہوتا ہے، کیونکہ الف کلمہ کے شروع میں نہیں آتا، نون ساکن وتنوین اور میم ساکن کے بعد بھی الف نہیں آتا، لہذا الف کو ان حروف کےبعد آنے سے ہر جگہ مستثنٰی سمجھیں! جیسے، الباب ، الکتاب،الحج،
القمر،وغیرہ
( اظہارشفوی )
میم ساکن کے بعد میم اور باء کے سوا کوئی حرف آئے تو میم میں اظہار شفوی ہوگا میم ساکن خواہ ایک کلمہ میں ہو جیسے ممنون، یادو کلمہ میں ہو جیسے الم یجعل وغیرہ، میم ساکن کے بعد چھبیس حروف کے آنے سے میم غنہ ء اصلی کے ساتھ پڑھی جائےگی،( نوٹ) ساکن حرف کے بعد الف آتاہی نہیں ہے ۔
(اظہار حلقی )
نون ساکن اور تنوین کے بعد حرف حلقی آئے تو اظہار ہوتا ہے، نون ساکن خواہ ایک کلمہ میں یادوکلمہ میں ہو،جیسے( أنعمت، من آمن، عذابا الیما،) نون ساکن اور تنوین کا فرق جانئے۔
۱ نون ساکن مرسوم اور تنوین کی نون غیر مرسوم ہوتی ہے ۲ نون ساکن درمیان کلمہ اور آخر دونوں جگہ آتی ہے، تنوین ہمیشہ کلمہ کے آخر میں آتی ہے ۳ نون ساکن لکھنے میں بھی آتی اور پڑھنے میں بھی آتی ہے لیکن تنوین کی نون پڑھنے میں آتی ہے لکھنے میں نہیں آتی ، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ادغام کی تعریف )
باعتبار روایت حفص، پہلے حرف ساکن کو دوسرے حرف متحرک میں ملاکرمشدد پڑھنے کو ادغام کہتے ہیں ،ی، ر،م،ل،و، ن ،، ان چھ حروف کے ادغام کے لیے دوکلموں کاہونا شرط ہے، مذکورہ حروف ایک کلمہ میں ہوں تو ادغام نہیں ہوگا جیسے دنیا، صنوان قنوان، وغیرہ، یہ قاعدہ بھی یاد رہے، ادغام قرب مخرج کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن ہرقریب المخرج حروف کےلئے ادغام ہونا ضروری نہیں ہے، جیسے ل،کا راء میں،( قل ربی ) مگر راء کا ل میں نہیں ہوتا، وغیرہ وغیرہ،
جس حرف کا ادغام کیا جاتاہے اس کو مدغم اورجس حرف میں کیا جاتا ہے اس کو مدغم فیہ کہتے ہیں،
باعتبار مخرج ادغام کی تین قسمیں ہیں، ۱ مثلین ،۲ متجانسین، ۳ متقاربین، تینوں کی مثالیں، مالیہ ھلك،، یلھث ذالك،، قل ربي، ، ،باعتبار کیفیت دو قسمیں ہیں،
ادغام تام ،ادغام ناقص، مدغم کی صفت باقی نہ رہے تو ادغام تام ہے، اگر مدغم صفت باقی رہے تو ناقص کہیں گے،
ادغام ناقص کی حالت میں نون اور میم کا غنہ حرف فرعی ہوجاتاہے اسی کو حرف غنہ بھی کہتے ہیں، ،
( لام تعریف کا ادغام )
لام تعریف کے بعد حروف شمسیہ، تا،ثا،دال، ذال،راء، زا، سین،شین،صاد،ضاد، طا،ظا،لام، نون ، میں سے کوئی حرف آئے تو لام تعریف کا ادغام ہوگا ، لام کا لام میں مثلین باقی تیرہ حروف میں متقاربین ہوتاہے،
مذکورہ بالا تحریر سے معلوم ہوا چودہ حروف قمری، چودہ شمسی، الف نہ قمری نہ شمسی کیونکہ لام تعریف ساکن ہوتا ہے اور الف کسی بھی ساکن حرف کے بعد آتاہی نہیں ہے اس لئے وہ قمری و شمسی سے مستثنٰی ہے!
جاری۔۔۔۔۔