ازقلم : فرید عالم اشرفی فریدی
منقبت در شان پیر طریقت رہبر راہ شریعت اولاد رسول شہر طیبہ کے پھول حضرت العلام حضرت علامہ و مولانا سید شاہ جلال الدین اشرف اشرفی الجلانی مدظلہ النورانی
جو دل سے ہو گیا شیدا جلال الدین اشرف کا
کرے پھر کیوں نہ وہ چرچا جلال الدین اشرف کا
یہ اس کی خوش نصیبی ہے یہی میرا عقیدہ ہے
جسے حاصل ہوا شجرہ جلال الدین اشرف کا
کرم ہے ان پہ سرکار دو عالم کا ہر اک لمحہ
جہاں میں ہر سو ہے چرچہ جلال الدین اشرف کا
اندھیرا ہو نہیں سکتا کبھی شہر کچھوچھہ میں
وہاں پر ہر سو ہے جلوہ جلال الدین اشرف کا
کیا دیدار جس نے کہہ اٹھا عشق و محبت میں
ہے نورانی رخ زیبا جلال الدین اشرف کا
حکومت چھوڑ کر راہ خدا میں چل دئے مخدوم
گھرانہ ایسا ہے اعلٰی جلال الدین اشرف کا
مری یہ التجا ہے روزِ محشر اے مرے مولٰی
رہے سر پر مرے سایہ جلال الدین اشرف کا
جو ملتا ہے شہ بغداد و حسنین و شہ دیں سے
فریدی ایسا ہے شجرہ جلال الدین اشرف کا