تحریر : فرید عالم فریدی اشرفی
جسے دیار پیمبر میں کام ملتا ہے
نصیب والوں میں اس کا ہی نام ملتا ہے
یہ سچ ہے صورت و سیرت میں ہم نے دیکھا
جدا زمانے سے ان کا غلام ملتا ہے
وہی تو کرتا ہے دیدار جاکے روضے کا
جسے رسول خدا کا پیام ملتا ہے
نثار ان پہ جو کرتا ہے جان و دل اپنے
اسے بلند فلک سے مقام ملتا ہے
خدائے پاک مٹا دیتا ہے گنہ اس کے
جسے مدینے میں اک پل قیام ملتا ہے
شہید ہو گیا راہ خدا میں جو انسان
وہ زندہ ہے اسے شاہی طعام ملتا ہے
جہاں میں ملتی ہیں اس کو ہی عزتیں ہر سو
زباں پہ جس کی درود و سلام ملتا ہے
درود پاک جو پڑھتا ہے روز کثرت سے
اسے لحد میں فریدی برام ملتا ہے