رشحات قلم : عالمگیر عاصم فیضی
ہمیشہ دل میں امید لقا کے پھول کھلتے ہیں
بس اب یہ دیکھنا ہے کب عطا کے پھول کھلتے ہیں
اسی باعث مری ہستی پہ گلشن رشک کرتا ہے
"مرے باغ تخیل میں ثنا کے پھول کھلتے ہیں”
صدائے لن ترانی حضرت موسی کو ملتی ہے
پئے شاہ امم دید خدا کے پھول کھلتے ہیں
معطر خوشبوئے ایماں سے ہوتا ہے دل فاروق
لب سرکار پر جب التجا کے پھول کھلتے ہیں
عفونت غم کی رہ جاتی ہے مجھ پر بے اثر ہوکر
لب مادر کے گلشن میں دعا کے پھول کھلتے ہیں
قصور باغ جنت ہیں انھی کے واسطے عاصم
دلوں میں جن کےعشق مصطفی کے پھول کھلتے ہیں