اردو زبان کو اپنی بول چال کی زبان بنائیں: احسن چمپارنی
اسکول و کالج کے طلباء اردو کی تعلیم پر دیں خصوصی توجہ,طلباء و طالبات کو اردو کی تعلیم کی جانب راغب کرنا اساتذہ کی اہم ذمہ داری, اردو زبان کو سیاسی مفاد کے لیے استعمال کرنا نہایت افسوسناک
موتی ہاری(ہماری آواز)
اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت میں سماج و معاشرہ کے سب سے نچلے پائیدان پر رہنے والے افراد کا اہم کردار ہے جنہوں نے بغیر ذاتی مفاد کے اردو زبان کو اپنی بول چال کی زبان بناکر رکھا اور اپنے بچوں کو اس کی تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کرنے میں مصروف ہیں اور آج بھی سماج میں ایسے ہزاروں افراد موجود ہیں جو اردو کی تحفظ و بقا کے لیے کوشاں ہیں اور اس کو اپنی بول چال کی زبان بنائے ہوئے ہیں مذکورہ باتیں کنڈوا اپگریڈ ہائی اسکول اردو میں منعقدہ مشاورتی نشست کے دوران عوامی اردو نفاذ کمیٹی کے ضلع صدر مولانا انیس الرحمن چشتی نے کہی اور مزید بتایا کہ ہمارے اردو اساتذہ کی اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ طلباء و طالبات کو اردو زبان و ادب کی تعلیم کی جانب راغب کریں اور انہیں اس کی اہمیت و افادیت سے آگاہ کریں اور اپنی مستند زبان کی ترویج و ترقی کے لیے اہم کردار ادا کریں بغیر تعلیم و تعلم کے ہم کسی بھی زبان کی ترویج و اشاعت ہرگز نہیں کرسکتے ہیں اور کمیٹی کے اراکین و عہدیداران بھی مستعدی کے ساتھ اپنی ذمہ داری نبھاتے رہیں اور ہمیں زمینی سطح پر کام کرنے پر یقین رکھنا چاہیے آج اردو انجمنوں اور تنظیموں کے سربراہان و ذمہ داران کی مجرمانہ خاموشی کا نتیجہ ہے کہ اردو زبان کو بچانے کی تحریک چلانے کی ضرورت آن پڑی ہے سماج و معاشرہ کے جو افراد اپنی ذاتی یا سیاسی مفاد کے لیے اس پیاری زبان کا سودا کرتے ہیں عوامی اردو نفاذ کمیٹی ان کی سخت مذمت کرتی ہے اور سبھی مقتدر شخصیات سے اپیل کرتی ہے کہ اردو اسکول اور اردو کی حالت زار پر اگر ہم نے غور و خوض نہیں کیا تو اس زبان سے برا حشر ہمارا ہوگا اس لیے جو لوگ جہاں بھی اردو زبان و ادب کے لیے کام کررہے ہیں وہ قابل صد مبارکباد ہیں اور ہم ان کا احترام کرتے ہیں جبکہ کمیٹی کے متحرک و فعال رکن اور کنڈوا اپگریڈ ہائی اسکول اردو کے پرنسپل ماسٹر ہدایت اللہ احسن چمپارنی نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر اردو زبان و ادب اپنی الگ شناخت رکھتی ہے اس کی حلاوت و چاشنی بے مثال ہے اور ہر گھر میں اردو کے شمع کی لو کو مزید تیز کرنے اور تقویت دینے کی ہرممکن کوشش کی جائے اور اپنے بچوں کو اردو زبان کی تعلیم سے آراستہ کریں کیونکہ اردو ہمارے ملک کی سب سے زیادہ مہذب و شائستہ زبان ہے پہلے تو اس مقدس زبان کو سوچی سمجھی سازش کے تحت مذہب سے جوڑ دیا گیا اور اب اس کو مٹانے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے اور ہم اس کو سمجھنے سے قاصر ہیں جو نہایت افسوسناک معاملہ ہے جب تک ہمارے بچے اس کی تعلیم نہیں حاصل کرینگے اس وقت تک کی اس کی ترویج و ترقی ناممکن ہے اس لیے سبھی اردو اساتذہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ طلباء و طالبات کو اس کی جانب راغب کریں اور اس کی اہمیت و افادیت سے روشناش کرائیں جبکہ کمیٹی کے متحرک رکن و یو ایم ایس بیریا اردو کے معلم ماسٹر شکیل احمد نے کہا کہ اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی اور نشر اشاعت پر خصوصی توجہ دینا اسکولوں میں بحال اردو اساتذہ کی اہم ذمہ داری ہے اور طلبہ و طالبات کو اردو زبان سے منسلک کرنا اور ان کی ذہن سازی کرنا ان کی اہم ذمہ داری ہے اور اس کی اہمیت و افادیت سے لوگوں کو روشناس کرانا,بچوں کو اس زبان کے استعمال کی جانب راغب کرنا ہم سبھی اساتذہ کی اولین ترجیح ہونی چاہیے جبکہ کمیٹی کے فعال رکن و یو ایچ ایس کنڈوا اردو کے معلم ماسٹر ماہتاب عالم نے کہا کہ اردو ادب صرف زبان ہی نہیں ہے بلکہ یہ مکمل تحریک ہے اور ہماری تہذیب و ثقافت کی بہترین ترجمان ہے اس کی تعلیم کے بغیر ہمارے بچے کسی بھی زبان کو درست طریقے سے لکھ پڑھ نہیں سکتے ہیں اور نہ ہی درست الفاظ کی ادائیگی کرسکتے ہیں اس لیے ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم سبھی مل جل کر زمینی سطح پر کام کریں اور بلاضرورت تنقید و تبصرہ سے پرہیز کریں اور اردو زبان و ادب کی تحفظ و بقا کے لیے عوامی اردو نفاذ کمیٹی کے مشن پر کام کرتے رہیں