(قسط:1)
الحمد لله 3 اگست کی شب آل سیدنا عثمان غنی، خلیفہ حضور تاج الشریعہ پیر طریقت حضرت قمر غنی عثمانی قادری چشتی صاحب کی قیادت اور وقار ملت حضرت علامہ وقار احمد عزیزی صاحب کی سرپرستی میں تحریک کے کارکنان کا ایک وفد کوکن سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے 2 ٹرک میں ریلیف لے کر روانہ ہوا،
جس میں مولانا عامر کواری مصباحی(رکن قومی مجلس شوریٰ) ، مولانا وسیم القادری، مفتی ساجد پٹیل(نائب صدر شاخ بھیونڈی)، مفتی فیض احمد مصباحی(خازن شاخ بھیونڈی)، مولانا وسیم القادری، حافظ عبد الرزاق، نعمان شیخ رضوی(نیشنل سیکریٹری) ، عابد بوبڑے(نائب سیکریٹری شاخ بھیونڈی)، افسر شیخ، حافظ فیض رضوی، محمد کیف صاحبان شامل ہیں.
یہ قافلہ بھیونڈی سے رات تقریباً 2 بجے روانہ ہوکر صبح تقریباً 7 بجے داس گاؤں پہونچا، نماز فجر درمیان میں نارگوٹا جامع مسجد میں ادا کی گئی، داس گاؤں میں قاری جواد ماپکر وفد کے استقبال کے لئے موجود تھے، وفد مدرسہ حاجرہ للبنات پہونچا، ادارے کے مہتمم مولانا منصور مصباحی نے سیلاب متاثرین کے حالات سے آگاہ کیا، بانئ تحریک حضرت قمر غنی عثمانی صاحب نے اُن سے کہاں کہ یہاں پر متاثرین کو جن چیزوں کی حاجت ہے وہ آپ گاڑیوں سے اتروا لیں، اُنہوں نے ضروری اشیاء گاڑی سے اُتروائیں، عثمانی صاحب نے کچھ امدادی رقم متاثرین تک پہونچانے کے لئیے مولانا منصور مصباحی صاحب کے ذریعے فراہم لسٹ کے مطابق ان کو دیا ۔
پھر یہاں سے وفد کھیڈ کی جانب روانہ ہوا جہاں حافظ انیس و حافظ موسی بانگی صاحبان سے ملاقات ہوئی، نماز ظہر ادا کرنے کے بعد ضروری سامان اتارے گیے، داس گاؤں اور کھیڈ دونوں جگہ علما نے بتایا کہ جامعہ امام احمد رضا کونڈیورے، رتنا گری کے مہتمم مفتی قاضی ابراہیم مقبولی صاحب بہت منظم انداز میں پورے خطہ کوکن میں ریلیف کا کام کر رہے ہیں لہذا سارا سامان جامعہ پہونچا دیا جائے، اراکین سے مشورے کے بعد دونوں ٹرک جامعہ امام احمد رضا کے لئے روانہ کر دۓ گئے وفد کے اراکین ارسولے گاؤں (جو کھیڈ کا سب سے زیادہ متاثر گاؤں تھا) پہونچے اور گاوں کے ایک ذمہ دار شخص کو متاثرین کی فہرست کے حساب سے کافی رقم دی گئی۔ پھر یہ قافلہ چپلون شہر روانہ ہوا جو کوکن سیلاب کا سب سے زیادہ متاثر علاقہ تھا وہاں پر ابھی بھی لوگ اپنی دکانوں اور مکانوں سے کیچڑ اور گندگی کو صاف کرتے نظر آئے، قافلہ چپلون تکیہ شاہی جامع مسجد پہونچا، جہاں نماز عصر سے فراغت کے بعد پیر طریقت سید اشفاق صاحب اور امام و خطیب مولانا قمر الھدی صاحب سے ملاقات ہوئی، سید صاحب نے وہاں کے حالات کی جو کیفیت بیان کی اسے سن کر لوگوں کی آنکھوں میں آنسو آگئے، پھر ریلیف کے فنڈ کا بڑا حصہ متاثرین تک پہونچانے کے لئے عثمانی صاحب قبلہ نے علامہ وقار عزیزی صاحب قبلہ کے ہاتھوں سید اشفاق صاحب کو دیا، بعد نمازِ مغرب قافلہ جامعہ امام احمد رضا کے لئیے روانہ ہوا، جب نکلے تو سیّد اشفاق صاحب نے کہا کے جو یہ رقم آپ نے مجھے دی ہے یہ رقم اگر مدرسہ جامعہ امام احمد رضا میں مفتی ابراہیم مقبولی صاحب کو دے دیں تو وہ مستحقین کو مجھ سے بہتر طور پر پہنچائیں گے، سید صاحب کا اعتماد دیکھ کر سبھی لوگ محو حیرت ہو گئے………
جاری……….
رپورٹ
عقیل احمد فیضی
انچارج ہیڈ آفس، دہلی
تحریک فروغِ اسلام ،الہند
9473962637