تحریر : افتخار حسین رضوی ٹھاکر گنج کشن گنج بہار
یادگار اعلیٰ حضرت دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف میں مجدد اعظم امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ کا قائم کردہ ایک عظیم الشان قدیم اسلامی جامعہ ہے۔ یہ ادارہ ان تنظیموں اور اداروں میں سے ایک ہے جو امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ سے منسلک ہیں۔ 1904ء میں اعلیٰ حضرت نے بریلی میں منظر اسلام کی بنیاد رکھی۔ ہر سال اس ادارے سے فارغ التحصیل ہونے والے حفاظ قرآن، قراء، عالم اور فاضل گریجویٹ طالب علموں کی ایک بڑی تعداد ہے۔
پس منظر
مجدد اعظم سرکار اعلیٰ حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ کے والد علامہ مفتی نقی علی خان علیہ الرحمہ نے مصباح التہذیب کے نام سے 1872ء میں بریلی میں ایک عربی مدرسہ قائم کیا، جو بعد میں مصباح العلوم کے نام سے مشہور ہوا۔ 1894ء میں ایک اور عربی مدرسہ اشاعت العلوم کے نام سے قائم کیا گیا۔ لیکن اس وقت کے یہ مدارس باقاعدہ جامعہ مدارس کی طرح کام نہیں کرتے تھے۔ آپ کے قریبی دوست سید امیر احمد اور شاگرد ملک العلماء علامہ ظفر الدین بہاری علیہ الرحمہ کے اصرار پر اعلیٰ حضرت مولانا امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی قدس سرہ نے نئے مدرسے کے قیام کے لیے ہامی بھر لی۔ اور پہلے ماہ کے اخراجات خود ادا کرنے کی ذمہ داری بھی لی۔ یوں 1904ء (1322ھ) میں بریلی شریف میں رحیم یار خان نامی شخص کے مکان میں دو طلبہ ظفر الدین بہاری اور عبد الرشید عظیم آبادی کو صحیح بخاری کا درس دیا۔
قابل ذکر طلبہ
ابتدائی طلبہ
پہلے دو سالوں میں جو طلبہ داخل ہوئے ان میں سے جو قابل ذکر علما ہیں: مولانا احسان علی مظفر آبادی، مولانا اختر حسین، مولانا اشرف علی بنگالی، مولانا آفتاب الدین، مولانا اکبر حسین خان رامپوری، مولانا امام بخش، مولانا امیر حسن بنگالی، مولانا محمد ثناء اللہ، مولانا حامد حسین رامپوری، مولانا حامد علی الہ آبادی، مولانا حسنین رضا خان، علامہ حشمت علی خان قادری، مولانا حمید الدین چاٹگام، مولانا خیل الرحمان، مولانا دین محمد پنجابی، مولانا رحیم بخش بنگالی، مولانا اصغر علی نواکھلی، مولانا برکت اللہ میمن سنگھ بنگال، مولانا تجمل حسین بریلی، مولانا تمیز الدین پترا بنگال، مولانا تمیز الدین میمن بنگال۔
افریقی طلبہ
جنوبی افریقا کے علما میں سے بہت سے جامعہ رضویہ منظر اسلام کے طالب علم ہیں۔ ان علما میں سے
مولانا عبد الحامد پالمر القادری
مولانا احمدمقدم القادری
قاری احمد خلیل رضوی
مولانا سید محمد حسین القادری
مولانا محمد خان القادری برکاتی
مولانا غلام محی الدین جعفر
مولانا عبدالہادی القادری
مولانا زین العابدین القادری رضوی
مولانا محمد مستقیم القادری
مولانا محمد آفتاب رضوی
اور مولانا نذیر فاروق رضوی
کے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
منظر اسلام برصغیر بلکہ عالم اسلام میں اکیسویں صدی عیسوی کا اہلسنت کا سب سے با عظمت، بابرکت، اور تاریخ ساز دارالعلوم ہے، یہ علومِ اسلامیہ، اور دینیہ وشرعیہ کام وہ عظیم اور اعلیٰ ترین شان و شوکت کا مرکز ہے جہاں کی علمی و ادبی اور روحانی و عرفانی نوری کرنوں اور تابشوں سے عالم اسلام کا گوشہ گوشہ روشن اور منور ہوا اور ہورہاہے
اہلسنّت و جماعت کو علوم دینیہ و شرعیہ سے فیضیاب کرنے اور اسلام کی حفاظت اور نشرواشاعت کرنے کا منظر اسلام کو جو اعزاز اور فخر حاصل ہے، وہ اکیسویں صدی عیسوی کے کسی ادارے کو حاصل نہیں ہے۔ آج برصغیر اور غیر ممالک میں مسلک اعلیٰ حضرت کی ترویج و اشاعت میں جتنے بھی ادارے سرگرم عمل ہیں وہ سب اسی عظیم جامعہ کا فیضان ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنے محبوب داناۓ غیوب پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں اس یادگار اعلیٰ حضرت کی تاقیامت حفاظت فرمائے اور اس تاریخ ساز دارالعلوم مزید ترقیاں عطا فرمائے آمین