من جانب : بزم رفاعی ،خانقاہ رفاعیہ ،بڑودہ( گجرات )
امام حافظ مجدد سید محمد مھدی الرفاعی المعروف رواس قدس سرہ اپنی کتاب "بوارق الحقائق” میں فرماتے ہیں کہ جب مجھے سیدنا خضر علیہ السلام کی زیارت ہوئی تو میں نے سیدی خضر علیہ السلام سے کہا کہ سیدی! مجھے راہ خدا میں بیعت کر لیجئے !
تو انہوں نے فرمایا :
میں نے تجھے ترک دنیا ، آخرت کے خوف ، اللہ تعالیٰ کے لیے عمل صالح ، سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو مظبوطی سے تھامنے ، اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کرنے ، موت کے ذکر سے نفس کی عبادت گاہ گرانے ، اہل حق سے محبت اور اہل باطل سے دشمنی رکھنے اور اللہ و اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے غیرت کھانے پر بیعت کیا۔
اور میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ تم اپنے جد امجد سید احمد رفاعی کے مسلک پر قائم رہو اور ان کے طریقے کو پھیلاؤ ، اللہ کی قسم وہ متقیوں کے شیخ ، صدیقین کے سردار، متمکنین کے پیشوا ، عارفین کے سلطان ، اور اپنے زمانے میں نبی امین صلی اللہ علیہ وسلم کے نائب ہیں . ان کی طریقت روشن پسندیدہ وسیع تر طریقت ہے جسے زمانے نے لپیٹ دیا ہے حالانکہ امت کو اس کی سخت ضرورت ہے کیوں کہ غفلت دلوں پر حاوی ہو گئی ہے ، شہوت نے نفس پر غلبہ پا لیا ہے ، تکبر دلوں میں داخل ہوگیا ہے ، ہٹ دھرم ، سخت دل لوگ اور بدعات سلاسل تصوف میں شامل ہوگئی ہیں اور بلاشبہ اس سچے اور نیک سید کا طریقہ پس پردہ ہوگیا ، اور عامیوں، نفس پرستوں ، باتونی لوگوں ، اور حدود سے تجاوز کرنے والے وحدت الوجود کے قائلین نے میدان پر قبضہ کر لیا ، اور سید احمد رفاعی تو سنت کے مددگار رہے ہیں اور انہوں نے اپنی طریقت سے شریعت کو مظبوط کیا ہے لہذا تو ان کے طریقے اور سلسلے کو خوب فروغ دے ۔
اللہ تعالیٰ تجھے برکت دے اور صالح مجاہدین کا ثواب عطا فرمائے اور حدیث شریف میں آیا ہے کہ (اگر اللہ تعالیٰ تمہارے ذریعے کسی ایک آدمی کو ہدایت دیدے تو یہ تمہارے لئے لال اونٹوں کو صدقہ کرنے سے بہتر ہے)