عرض نمودہ : محمد حسین مشاہدرضوی
ہوں بے قرار ہو عطا تسکینِ جاں مجھے
مولیٰ دکھادے روضۂ رشکِ جناں مجھے
سرکار کے حضور سنانی ہے باادب
اپنے شکستہ قلب کی ہر داستاں مجھے
مجھ کو طوافِ خانۂ کعبہ نصیب ہو
مولیٰ سنادے طیبہ کی دلکش اذاں مجھے
ناموسِ مصطفیٰ پہ لٹادوں میں جان و دل
ہر لمحہ اُن کی آن کا رکھ پاسباں مجھے
پہچان بن گئی ہے ثناے شہِ انام
کیا کرسکے گا کوئی کبھی بے نشاں مجھے
رنج و الم میں جب بھی لیا نامِ مصطفیٰ
اُن کے کرم نے کردیا تب شادماں مجھے
اُن کے ہی ذکرِ پاک سے ہے کام ہر گھڑی
نہ نفع کی خوشی ہے نہ رنجِ زیاں مجھے
پڑھتی ہے جو دُرود و سلام اُن پہ ہر نَفَس
نازاں ہوں بخت پر کہ ملی وہ زباں مجھے
مجھ کو ملا رضا سے مشاہد ثنا کا ذوق
پیارے حَسَن سے مل گیا حُسنِ بیاں مجھے