رشحات قلم : پیر محمد اللہ بیلی نوری
ایوانِ بندگی کا اجالا امام ہیں
محراب و در کے ماتھےکا سہرا امام ہیں
اے لوگو انکےساتھ محبت میں ہے نجات
اللہ کی رضا کا سفینہ امام ہیں
سرکارنےبڑھائ،اماموں کی عزّ و شان
بیشک حبیبِ شاہِ مدینہ امام ہیں
ہےخانۂ خدا کی بہار ان سے برقرار
مسجدکےحرفِ جیم کا نقطہ امام ہیں
مسجدکےساتھ انکو بھی رکھیے سنوار کر
منبر کی جان ، روحِ مُصلیّٰ امام ہیں
انکےجگرکےگھرمیں بھی کچھ رنگ و روشنی
مسجدتو عالیشان ہے، خستہ امام ہیں
تنخواہ ہے قلیل تو حاجات ہیں کثیر
پھر بھی بلند عزم ہمیشہ امام ہیں
اللہ کے بھروسے گذرتی ہے زندگی
جسمیں کِھلےہیں پھول وہ صحرا امام ہیں
خوش اِسلیے ہے راہِ امامت پہ یہ گروہ
خود سرورِجہاں، شہِ بطحا امام ہیں
یہ اپنے بازوٶں پہ اٹھاتے ہیں سب کا بوجھ
سب عابدوں میں افضل و اعلی امام ہیں
رب کےحضور سب کی نمائندگی کریں
اِس خاصیت میں یکّہ و تنہا امام ہیں
مسجد کا آشیانہ ہے گہوارۂ اماں
اور امن و شانتی کا منارہ امام ہیں
دیکھوذرا، صفوں کانظارہ ہے کیا حسیں
سب مقتدی براتی ہیں، دولھا امام ہیں
ہوتاعمل،وجوبِ جماعت پہ کس طرح
اسکی ادا کا تنہا وسیلہ امام ہیں
ان پاسبانِ منبر و محراب کو سلام
فتنوں کی شب میں نورکا دھارا امام ہیں
کوئ نہ توڑ پاےگا اسلام کا حصار
جبتک فصیلِ دہر پہ یکجا امام ہیں
یا رب ہمیشہ تازہ و تابندہ رکھ انہیں
ملت کی سربلندی کاجھنڈا امام ہیں
سومشکلیں،ہزار اَلَم، لاکھ پیچ وخم
ہردھوپ سہہ کےقوم کا سایہ امام ہیں
اوروں کی شدتوں پہ میں کیا تبصرہ کروں
مسجدکمیٹیوں کے ہی کُشتہ امام ہیں
پتھربھی کھاٸیں،پھل بھی دیں اورسایہ بھی کریں
خیر الامم کے صبر کا جلوہ امام ہیں
تنخواہ دے رہے ہو تو عزت بھی دو انہیں
نوکرنہ سمجھو، قوم کے آقا امام ہیں
انکی خوشی میں سبکی خوشی ہے چُھپی ہوئ
بیشک ہماری قوم کا چہرہ امام ہیں
خاروں کے درمیاں بھی تبسم نہ کم ہوا
گل سےکہیں زیادہ شگفتہ امام ہیں
پہچانتےہیں نفرت والفت کی ہر نظر
خشکی تری کے دانا و بینا امام ہیں
چوبیس گھنٹےحاضر وناظر رہیں مگر
غفلت کا آہ پھر بھی حوالہ امام ہیں
انکی جھکی نگاہ کوکمزوری مت سمجھ
صبر وخودی کا کوہِ ہمالہ امام ہیں
انکےخلاف جاؤ، مگر اِتنا سوچ لو
جس پرکھڑی ہےقوم، وہ پایہ امام ہیں
ہوکوئ بھول چوک توکہہ دیجے پیار سے
انسان ہی توہیں، کہ فرشتہ امام ہیں
پانی بھی انکےحسن وفا پر نثار ہے
خودتشنہ رہ کے اوروں پہ دریا امام ہیں
محدودانکی ذات نہیں، بس نماز تک
ہر ہرقدم پہ سب کا سہارا امام ہیں
مسجدکےاک معلم و استاذ بھی ہیں یہ
درجےمیں والدین سے اعلیٰ امام ہیں
ہراک قدم سنبھال کے اِس راہ پر چلیں
ملت کا اعتماد و بھروسہ امام ہیں
آوازِحق اٹھائیں جو مِل جُل کے ایک ساتھ
پھر تازہ انقلاب کا مژدہ امام ہیں
جن میں بھی کچھ کمی ہے خدارا کریں وہ دُور
بدنام چند لوگوں سےجملہ امام ہیں
یہ ٹوٹ جاٸیں گے تو بکھر جاے گی یہ قوم
باطل کا اس لیے ہی نشانہ امام ہیں
اپنےکو چند لوگوں میں محدود مت رکھیں
وہ کامیاب ہیں جو کُشادہ امام ہیں
خائف رہیں گےدشمنِ دیں،تم سے مومنو
جب تک تمہارے شانہ بَشانہ امام ہیں