ازقلم: شفیق احمد ابن عبداللطیف آئمی
آج کل ہمارے ملک میں ہر جگہ اسرائیلی سافٹ وئیر ’’پیگاسس‘‘ کا ہی ذکر ہورہا ہے۔ ملک کے تمام میڈیا میں یہی ذکر چل رہا ہے اور ملک کے عوام چوک چوراہوں اور اپنی مجلسوں میںاسی کا ذکر کررہے ہیں۔ ملک تمام لیڈران بھی اسی سافٹ وئیر کاذکر کرہے ہیں حتیٰ کہ پارلمینٹ کے مانسون اجلاس کا بھی سب سے بڑا موضوع ’’پیگاسس‘‘ سافٹ وئیر ہی ہے۔’’پیگاسس‘‘ ایک ’’اسپائی وئیر‘‘ (جاسوسی سافٹ وئیر) ہے جو اسرائیلی سائبر ارمز فرم ’’این ایس او گروپ‘‘ نے تیار کیا ہے۔ یہ سافٹ وئیر ’’آئی او ایس‘‘ اور ’’اینڈرائیڈ‘‘ موبائل کے مختلف ورژن پر کام کرتا ہے۔اسرائیلی کمپنی کے بنائے ہوئے اِس سافٹ وئیر کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ سافٹ وئیر کسی بھی ’’اینڈارائیڈ‘‘ اور ’’آئی او ایس‘‘ کے ورژن کے موبائل فون میں بغیر کسی اجازت کے انسٹال ہوسکتا ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمیں معلوم بھی نہیں ہوگا اور ’’پیگاسس‘‘سافٹ وئیر ہمارے موبائل فون میں ’’انسٹال‘‘ ہو کر جاسوسی شروع کردے گااور جب اُس کا کام مکمل ہوجائے گا تو وہ خود ہی ’’ان اسٹال‘‘ ہوجائے گا۔
’’پیگاسس‘‘ ایک ’’ہیکنگ‘‘ سافٹ وئیر ہے جس کی ’’ہیکنگ‘‘ اتنی شاندار ہے کہ صارف شروع سے آخر تک اِس ’’ہیکنگ‘‘ سے بے خبر ہوتا ہے۔جس موبائل کو ’’ہیک‘‘ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اُس موبائل میں ’’ہیکر‘‘ آسانی سے ’’پیگاسس‘‘ سافٹ وئیر انسٹال کردیتا ہے۔ اِس کے ’’انسٹالیشن‘‘کا طریقہ اتنا مضبوط اور خفیہ ہے کہ صارف کو صرف ’’مس کال‘‘ دے کر ہی ’’ہیکر‘‘ اُس کے موبائل فون پر ’’پیگاسس‘‘ سافٹ وئیر ’’انسٹال‘‘ کردیتا ہے۔ جیسے ہی یہ سافٹ وئیر ’انسٹال‘‘ ہوتا ہے اُسی وقت وہ ’’مس کال‘‘ صارف کے موبائل فون کی ’’کال لاگ انٹری‘‘ سے ’’ڈیلیٹ‘‘ ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد صارف اُس ’’مس کال‘‘ کو اپنے موبائل میں تلاش کرنا بھی چاہے گا تو وہ اُسے نہیں ملے گی۔اِس کے بعد ’’ہیکر‘‘انتہائی اطمینان سے صارف کے موبائل فون کی تمام فائلیں نہ صرف دیکھ لیتا ہے بلکہ اپنے پاس کاپی بھی کرلیتا ہے۔
’’کمپیوٹر ہیکنگ‘‘ کا کام تو ’’ہیکرز‘‘ پچھلی دو دہائیوں سے کررہے ہیں اور اِس سلسلے میں دنیا میں بڑے بڑے ماہر ’’ہیکرز‘‘ اور سافٹ وئیرزبھی منظر عام پر آئے ہیں۔ لیکن موبائل فون کو ’’ہیک‘‘ کرنے والا سافٹ وئیر پہلی بار منظر عام پر آیا ہے اور وہ بھی ایساکہ اس نے پوری دنیا میں کہرام مچا دیا ہے۔ خاص طور سے ہمارے ملک میں ’’پیگاسس ہیکنگ سافٹ وئیر‘‘ کی وجہ سے انتہائی برے اثرات پڑنے والے ہیں اورآنے والے دنوں میں اِس سافٹ وئیر کی وجہ سے بڑے بڑے ہنگامے اور انکشافات ہونے والے ہیں۔’’کمپیوٹر ہیکنگ‘‘بھی ایک بہت بڑا جرم ہے جس پرمستقبل میں سخت سے سخت سزا قانون بنایا جانا ضروری ہے۔ کیونکہ مستقبل میں ’’کمپیوٹر ہیکنگ‘‘ عام ہونے والی ہے اور اب تو ’’موبائل ہیکرز‘‘ بھی سامنے آنے والے ہیں۔ یوں تو پچھلی دو دہائیوں میں بہت سے ’’کمپیوٹر ہیکرز‘‘ سامنے آئے ہیں لیکن ان میں سے چند خاص ’’ہیکرز‘‘ کا ہم یہاں ذکر پیش ہے۔
جوناتھن جیمز
جوناتھن جیمز کو انٹرنیٹ کی دنیا میں "کامریڈ” کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔بہت چھوٹی عمر میں ہی جوناتھن کے امریکہ کے سرکاری اداروں کے سیکورٹی سسٹم کو ہیک کر کے تہلکہ مچا دیا تھا۔کیا آپ جانتے ہیں امریکہ جیسی سپر پاور کے سیکورٹی سسٹمز کو ’’ہیک‘‘ کرتے وقت جوناتھن کی عمر کتنی تھی؟ محض ’’پندرہ 15سال۔‘‘ جی ہاں پندرہ15 سال کی عمر میں جوناتھن نے میامی ڈیڈ، ساوتھ بیلز امریکی وزارت دفاع اور حتی کہ ناسا کے سسٹم کو بھی ’’ہیک‘‘ کر لیا تھا۔جوناتھن نے ناسا کے سسٹم کی سیکیورٹی توڑ کر وہاں سے سارے ’’کوڈز‘‘ ڈاون لوڈ کر لیے تھے جن سے علم ہو سکے کہ اسپیس اسٹیشن کیسے کام کرتے ہیں۔ان سارے ’’کوڈز‘‘ اور’’ سیکرٹ‘‘ کی قیمت اس وقت سولہ لاکھ امریکہ ڈالرز لگائی گئی تھی۔صرف جوناتھن کی وجہ سے ناسا کو اپنے سارے پراجیکٹس اور اپنے سارے دفتری کام پندرہ دن کے لیے روکنے پڑ گئے تھے اور یہ سارا نقصان اس دور میں ناسا کو اکتالیس ہزار 41.000 ڈالرز کی صورت سہنا پڑا۔دو ہزار سات 2007 ء میں امریکہ بڑی بڑی کمپنیوں پر ’’ہیکرز‘‘ کے حملوں سے ہوئے سب کا الزام بھی جوناتھن جیمز پر لگا۔جبکہ جوناتھن نے ان کمپنیوں پر حملوں سے انکار کیا۔اس بہترین اور شاطر ترین دماغ والے انسان کا انجام بہت افسوس ناک تھا۔۔دو ہزار آٹھ 2008ء میں جوناتھن جیمز نے جیل میں خود کشی کر لی وجہ صرف یہی تھی جوناتھن پر وہ الزام بھی لگائے جا رہے تھے جو جرائم اس نے کیے ہی نہیں وہ ان ناکردہ جرائم کا الزام نہ سہہ سکا اور موت کو گلے لگا لیا۔
کیون مٹنک
ایک دور میں امریکہ کے انصاف کے محکمے (ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس ) نے ’’کیون مٹنک‘‘ کو امریکہ کی تاریخ کا سب سے ’’موسٹ وانٹڈ ہیکر‘‘ کا خطاب دیا تھا۔کیون کے ہیکنگ کارناموں پر ایک ہالی وڈ فلم بھی بنائی جا چکی ہے۔ڈیجیٹل آلات بنانے والی ایک کمپنی کے سسٹم کو ’’ہیک‘‘ کرنے کے جرم میں کیون کو تین سال کی جیل ہوئی اور پھر تین سال بعد اس شرط پر رہا کیا گیا کہ اگلے تین سال حکومت اس پر مسلسل نظر رکھے گی۔جب اس پر نظر بندی کی پابندی ختم ہونے کو تھی اور محض پانچ ماہ باقی تھے ٹھیک اس وقت کیون نے امریکہ کے نیشنل ڈیفینس سسٹم کو ’’ہیک‘‘ کیا اور تمام کاروباری کمپنیوں کے ریکارڈز حاصل کر لیے۔کیون پھر پکڑا گیا اور پانچ سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔۔پانچ سال بعد کیون نے رہا ہو کر کمپیوٹر سیکیورٹی کنسلٹنٹ کمپنی بنا لی ہے۔۔اس کے علاوہ وہ اب بڑی بڑی کمپنیوں کو اپنی سائبر سیکیورٹی بہتر بنانے کے لیے لیکچر بھی دیتا ہے۔
البرٹ گونزالز
البرٹ کو دنیا بھر کی توجہ اس وقت ملی جب دنیا کو پتا چلا کہ البرٹ گونزالز نامی ایک شخص نے دو سال کے عرصے میں سترہ کروڑ کریڈٹ کارڈ اور اے ٹی ایم کارڈز کے پن نمبر چرائے ہیں۔یعنی آپ کہہ سکتے ہیں امریکہ کی آدھی آبادی کے اے ٹی ایم کارڈز اور کریڈٹ کارڈز کے پن نمبر اور ان کی معلومات البرٹ چرا چکا تھا وہ بھی محض دو سال کے عرصے میں۔البرٹ نے ’’ہیکرز‘‘ کا ایک گروپ بھی بنایا ہوا تھا جس کا نام ’’شیڈو کریو ‘‘ تھا۔یہ لوگ کریڈٹ کارڈ کے نمبر اور ساری معلومات چرا کر آن لائن ان معلومات کو بیچتے تھے۔اس کے علاوہ یہ لوگ جعلی پاسپورٹس، ہیلتھ انشورنس کارڈ، برتھ سرٹیفیکٹس بنانے میں بھی مہارت رکھتے تھے۔۔ان کے بنائے ان جعلی ڈاکومینٹس سے ہونے والے نقصان کا اندزاہ چار ملین ڈالرز سے اوپر کا لگایا گیا ہے۔ ٹی جے ایکس کمپینز کے سسٹم سے کریڈٹ کارڈ کی انفارمیش چراتے ہوئے البرٹ کو شناخت کر لیا گیا اور اب البرٹ جیل میں بیس سال قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔
کیون پولسین
کیون پولیسن کو پندرہ منٹ کی شہرت نے آسمان کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔یہ شخص ٹیلی فون سسٹم کو ہیک کرنے میں مہارت رکھتا تھا۔کیون پولسین کو شہرت اس وقت ملی جب اس نے ایک ریڈیو اسٹیشن کی ٹیلی فون لائنز ’’ہیک‘‘ کر کے پورش گاڑی کے لیے ہوئے مقابلوں کے لیے اپنے آپ کو ’’ونر کالر‘‘ (فاتح کالر) فکس کر دیا اور بالکل نئی پورش گاڑی حاصل کر لی۔اس کے علاوہ ایف بی آئی کے سسٹم ’’ہیک‘‘ کر کے ان کی ساری انفارمیشن ڈاون لوڈ کر لی خاص کر وہ انفارمیشن جو ایف بی آئی نے لوگوں کے فون ٹیپ کر کے حاصل کر رکھی تھی۔کیون کو ایک سپر مارکیٹ سے گرفتار کیا گیا۔اسے اکیاون مہینوں کی جیل کے ساتھ ساتھ چھپن ہزار 56.000 امریکی ڈالرز جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ جیل سے رہا ہونے کے بعد کیون نے اپنا پیشہ بدل لیا اور ایک صحافی کے طور پر اپنا کیریئر شروع کیا اب وہ ایک نیوز ایڈیٹر بن چکا ہے۔امریکی ادارے آج بھی مختلف جرائم کے کیس حل کرنے میں کیون کی مدد لیتی ہے۔
گیری میکانن
گیری نے اپنے انٹرنیٹ نام "سولو” سے شہرت حاصل کی۔وہ امریکہ کی ملکی تاریخ کا سب سے ’’مہلک ہیکر‘‘ تھا جس نے امریکی ملٹری کے ’’سائبر سسٹم‘‘ کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا۔فروری دو ہزار 2000ء سے مارچ دو ہزار دو 2000ء تک گیری مکانن نے ملٹری اور ناسا کے ستانوے کمپیوٹرز ’’ہیک‘‘ کیے۔گیری نے بعد ازاں حکومت کو بتایا کہ ان کمپیوٹرز سے وہ تو انرجی سپرپیشن سے متعلق معلومات تلاش کر رہا تھا لیکن امریکی تحقیقاتی اداروں کے مطابق گیری نے ان ستانوے کمپیوٹرز سے سات لاکھ کے قریب فائلز کو نقصان پہنچایا ہے۔گیری نے لمبے عرصے تک امریکی تحقیقاتی اداروں کو گھمائے رکھا ان کے ہاتھ نہیں آیا۔آج کل گیری اپنی سزا مکمل کرنے کے بعد مختلف جرائم کے خلاف امریکی تحقیقاتی اداروں کو اپنی کمپیوٹر سیکیورٹی کی خدمات مہیا کرتا ہے۔