ازقلم: سلمان رضا فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان
پردے پہ عمل ، دافعِ اَشرار و فِتَن ہے
کردار کی آنکھوں میں یہ غیرت کی کرن ہے
پردے کو فقط عزتِ نِسواں نہ سمجھیے
یہ دشمنِ اسلام کے خوابوں کا کفن ہے
ناپاک ہَوَس کے لیے بنتا ہے رکاوٹ
بدکاروں کو اِس واسطے پردے سے جلن ہے
اے پردہ نشیں دخترِ دیں ! تجھ کو سلامی
یہ رنگِ حیا ، تیشۂ الحاد شکن ہے
پردے کے لیے تونے جو آواز اٹھائی
باطل کے سیہ خانوں میں یہ حق کی کرن ہے
ملت ہے ترے جرأتِ اظہار پہ نازاں
گفتار کے اِس رنگ سے اعجازِ سخن ہے
اے کاش ہر اک طبقۂ نِسواں کو ہو معلوم
یہ شرم و حجاب اور حیا ، زیورِ زَن ہے
ہر چشمِ حیادار کو حاصل ہے یہ اعزاز
راضی ہیں نبی ، فضلِ خدا سایہ فگن ہے
غیروں کی جفا سہہ لی ، کسی طَور فریدی !
اپنوں کی خموشی پہ بہت رنج و محن ہے