اصلاح معاشرہ گوشہ خواتین

ازدواجی زندگی کی کامیابی میں بیوی کا کردار!

تحریر : نازیہ اقبال فلاحی
معلمہ : معہد حفصہ للبنات زھراء باغ بسمتیہ ارریہ ، بہار

شادی ایک عظیم نعمت ، نہایت بلند پایہ سماجی مقصد اور بقائے نسل کا وسیلہ ہے ، یہ عبادت میں سے ایک اہم عبادت ہے ، جس کے ذریعے ہر مسلمان مرد اور عورت کو اللہ تعالٰی کا قرب حاصل ہوتا ہے ۔
لہٰذا! ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ مرد عورت پر اللہ تعالٰی کی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت یہ شادی ہے ، اسلام میں شادی کا اصل مقصد میاں بیوی کے درمیان باہمی محبت ، الفت اور ایثار و قربانی کے جذبات پیدا کرنا ہے ، ہر مسلمان عورت کی تمنا ہوتی ہے کہ وہ اللہ تعالٰی کے نزدیک بہترین اور معزز خواتین میں شامل ہو جائے ، لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ اس تمنا کی تکمیل کا طریقہ کیا ہے اور بہترین عورتوں کے صفات کیا ہیں ؟ ان دونوں سوالوں کا جواب دینے سے پہلے میں یہ واضح کرنا ضروری سمجھتی ہوں کہ بہترین عورت وہ ہے ، جس سے اللّٰہ تعالٰی راضی ہو جائے ، اور اسے اپنی خصوصی رحمتوں اور نعمتوں سے نواز دے۔
اس طرح اسے دنیا میں راحت و اطمینان حاصل ہو جائے ، اور آخرت میں جنت الفردوس اور ابدی نعمتوں سے فیض یاب ہو سکے ، جہاں اس کی نہ جوانی ختم ہوگی ، نہ کبھی وہ بیمار ہوگی ، نہ اسے کبھی تھکاوٹ اور اکتاہٹ ہوگی ، نہ کبھی کوئی دکھ اور غم اس کے قریب پھٹکے گا ، رہی بات معزز خواتین کی لسٹ میں شامل ہونے اور ازدواجی زندگی کو سہل و خوشگوار بنانے کے راستے کی تو آپ کو بتا دیں کہ اسلام میں عورت کے لیے بہت سارے حقوق ہیں ، جنہیں ادا کرنا شوہر کا فرض ہے ، اگر وہ یہ حقوق ادا نہیں کریں گے تو اللّٰہ تعالٰی کے نزدیک نافرمان اور گنہگار شمار ہوگا ، ٹھیک اسی طرح خاوند کے بھی بیوی پر حقوق ہیں ، جن کی ادائیگی سے عورت اپنے رب کی جنت حاصل کر سکتی ہے ، اور دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکتی ہے ، انہیں حقوق میں سے ایک حق اپنے خاوند کی اطاعت شعار بیوی ہونا ہے ، جو خاوند اس کے حقوق کا پاسدار ہو ، اس کا استحقاق ہے کہ وہ اپنی بیوی سے پاکیزہ اور میٹھی بات سے اور بیوی کو ہر وقت اپنی حاجات و ضروریات پوری کرنے والی پائے ۔

خاوند کے لیے بیوی کی ہی ازدواجی زندگی کی کامیابی کی ضمانت ہے ، جس قدر خاوند کو یہ احساس ہوگا کہ بیوی اس کا حق بخوبی ادا کر رہی ہے ، اسی قدر وہ اپنی بیوی کی عزت کرے گا ، اور اس کے دل میں اس کے تئیں محبت بڑھتی چلی جائے گی ،
نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے مومن عورتوں کو یہ تعلیم دی ہے کہ جنت کا راستہ اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی اطاعت کے بعد خاوند کی اطاعت سے شروع ہوتا ہے ۔
یہ سچ ہے کہ شوہر حصول معاش کے لیے گھر سے نکلتا ہے ، تو وہ محنت کے باعث جسمانی طور پر شام تک تھک جاتا ہے ، اور بعض اوقات اپنے کام کی مشقت کی وجہ سے دماغی تھکن کا شکار ہو جاتا ہے ، اور بڑی شدت سے گھر لوٹنے کا انتظار کرتا ہے ، تاکہ تھکن سے چور جسم کو آرام و سکون میسر ہو سکے ، اس لیے جب وہ دن بھر کی مشقت کے بعد گھر میں داخل ہوتا ہے ، اور اپنی بیوی کے برتاؤ میں خوش کن پہلو نہیں دیکھتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ بیوی اپنے خاوند سے تعلقات کے پہلے ہی مرحلے میں ناکام ہوگئی ہے ، جس پر شوہر کو گھٹن محسوس ہوگی ، ٹھیک اس کے برعکس جب خاوند اپنے گھر میں داخل ہو کر اپنی بیوی کو نہایت ہی حسین و جمیل صورت میں دیکھے گا تو اپنی بیوی سے محبت اور اس کی طرف رغبت محسوس کرے گا ، اس لیے جب بھی آپ کا شوہر آپ کی طرف دیکھے تو اسے آپ کے ہونٹوں پر دلکش مسکراہٹ نظر آنی چاہیے ، اگرچہ اس مسکراہٹ پر لمحے سے زیادہ کا وقت نہیں لگتا ہے ، لیکن خاوند کے دل میں اس کی یاد ہمیشہ تازہ رہتی ہے ، یقیناً بیوی کی مسکراہٹ گھر کو خوشیوں سے بھر دے گی ، اور یہ دن بھر محنت و مشقت کے بعد خاوند کو حاصل ہونے والا سب سے زیادہ راحت بخش پہلو ہوگا ۔
رہی بات بہترین عورت کے اوصاف کی تو آپ کو بتا دوں کہ بہترین عورت توبہ کرنے والی اور شرم و حیا والی ہوتی ہے ، چونکہ حیا بڑی عظیم الشان خوبی ہے ، اور یہ وصف اعلی مکارم اخلاق میں شمار کیا جاتا ہے ، جو عورت کے نفس کی پاکیزگی اس کے جذبہ دینی کی حفاظت کی بیداری اور حقوق اللّٰہ کی عمدہ پاسداری پر دلالت کرتا ہے ، اس کے علاہ بہترین عورت والدین کی فرمانبردار ہوتی ہے ، وہ جانتی ہے کہ جنت کا راستہ والدین کی فرمانبرداری اور ان کے حقوق کی ادائیگی سے ملتا ہے ، اس لیے وہ ان کی زندگی میں ان کی فرمانبرداری اور ان کی موت کے بعد بھی ان کے ساتھ نیکی کرنے والی ہوتی ہے ، ان کی زندگی میں ان کے آرام کے لیے راتوں کو جاگتی ہے ، انہیں خوش رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے ، اور ان کی وفات کے بعد ان کے لیے اپنے سجدوں میں دعا کرتی ہے ۔
سرکارِ دوعالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے عورتوں کے لیے ایسے اعلی اوصاف بیان کیے ہیں ، جن کے ذریعے وہ جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو سکتی ہے ، جن کو ذیل میں درج کر رہی ہوں ۔
بے شک بہترین عورت وہ ہے جو اپنے خاوند کو یہ احساس دلا دے کہ وہ اس کے نزدیک بہت عظیم ہے ، اور اسے اپنے خاوند کی اسی طرح ضرورت ہے ، جیسے زندہ رہنے کے لیے اسے کھانے اور پینے کی ضرورت ہے ، بہترین عورت بخوبی جانتی ہے کہ اس کے خاوند سے غلطی سرزد ہو سکتی ہے ، کیونکہ وہ غلطیوں سے مبرّا نہیں ہے ، لیکن ذہانت اور ہوشیاری سے اپنے خاوند کو سنبھال لیتی ہے ، اور اپنے گھر میں پیدا ہونے والی مشکلات کا حل نکال لیتی ہے ، اچھی بیوی کشادہ دل ہوتی ہے ۔
لہٰذا ! وہ خاوند کی بےشمار خامیوں اور عیوب کو نظر انداز کر دیتی ہے ، جب تک معاملے کی نوعیت شدید ناگواری ، پریشانی اور خوف تک نہ پہنچ جائے ، بہترین عورت اپنے خاوند کے پسندیدہ امور پورے کرنے کے لیے بھرپور کوشش کرتی ہے ، اگرچہ ان میں سے کچھ اسے ناپسند بھی ہوں ، مگر وہ خاوند سے اپنے پیار کے اظہار کے لیے اس کے سارے احکام پوری کرتی ہیں ۔
ہر خاوند دل کی گہرائیوں سے چاہتا ہے کہ اس کے گھر میں خوشی کا راج ہو ، اور باہمی خوشیوں کا بسیرا ہو ، لیکن وہ چیز جو اس خوشی کو تباہ کر دیتی ہے ، وہ بیوی کا اپنے خاوند کے ساتھ اس طرح پیش آتا ہے ، جیسے وہی خاوند ہو اور یہ قصور کرتی ہو کہ وہ خاوند کے ہم پلّہ اور اس سے بہتر ہے ، وہ صرف اپنی رائے کو اہم سمجھتی ہو ، وہ ہمیشہ خاوند سے یہ چاہتی ہے کہ وہ اس کی خواہشات کی تکمیل کرتا رہے ، اور جن چیزوں کی عادی ہو چکی ہے ، انہیں ہرگز نہ بھولے ، ایسی بیوی اپنے اسی انداز فکر سے اپنا گھر برباد کر لیتی ہے ، اور ہنستے ہنستے گھر اجاڑ دیتی ہے ، اس کے برعکس ایک عقلمند اور باشعور بیوی وہ ہے جو اپنے گھر میں جھگڑے کا سبب اور اس کی بربادی کا باعث بننے والی چیز کو پہلے ہی بھانپ لیتی ہے ، جس بات سے اس کا خاوند خفا ہوتا ہے ، اور اس سے گریز کرتی ہے ، اگر عورت اس شعور سے بہرہ ور نہ ہوا وہ اپنے خاوند کے ساتھ اس کا رویہ پیار و محبت اور اطاعت شعاری والا نہ ہو تو وہ اپنی ازدواجی زندگی کی نعمت کو عذاب میں بدل ڈالتی ہے ، اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ ازدواجی زندگی کی کامیابی کے لیے بیوی کے اوپر زیادہ ذمہ داری ہوتی ہے ۔
بیوی کی کوششیں ازدواجی زندگی کو خوشحال اور کامیاب بنا سکتی ہیں ، چونکہ اس نئی زندگی کی کامیابی کا انحصار بیوی پر ہوتا ہے ، اور اس میں شوہر کے مقابلے بیوی کا کردار زیادہ ہوتا ہے ۔
اللّٰہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللّٰہ تعالٰی ہم تمام مسلم بہنوں کو کامیاب ازدواجی زندگی گزارنے کی توفیق نصیب عطا فرمائے ۔
آمین ثم آمین یارب العالمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے