مضامین و مقالات

ایک چالاک عورت کی قسم

تحریر : محمد ریاض اختر

بنی اسرائیل کے یہاں ایک پہاڑ تھا جسے وہ بڑی عظمت والا سمجھتے تھے ۔ اور اس کی بڑی تعظیم و تو قیر کرتے تھے ۔ اور اگرکسی بات کا فیصلہ کرتے وقت قسم کھانے کی بات آتی تو اس پہاڑ پر چڑھ کر قسم کھاتے تھے جو اس پہاڑ پہ جا کر قسم کھا لیا۔ اسے وہ سچا سمجھ لیتے تھے۔ اس شہر میں ایک عورت بڑی خوب صوت تھی جس کا ایک نوجوان سے ناجائز تعلق پیدا ہو گیا۔ عورت نے اسے اپنے مکان میں بلا بلا کہ ملنا شروع کر دیا . خاوند کو شبہ پیدا ہو گیا اور اسے کہا کہ مجھے شبہ ہے کہ میری غیر حاضری میں کوئی تمہارے پاس آتا ہے ۔ عورت نے انکار کیا تو خاوندنے کہا کہ اگہ تو سچی ہے تو پہاڑ پر چل کر قسم کھا لے کہ تمہارا کسی سے ناجائز تعلق نہیں ہے عورت نے کہا ہاں میں کل پہاڑ پر چل کر قسم کھا نے کو تیار ہوں خاوند باہر گیا تو اس نے اپنے آشنا کو بلا کر کہنے لگی کہ کل تم پہاڑ کے نیچے ایک گدھا لے کر کھڑے رہنا میں اور میرا خاوند پہاڑ پر چڑھنے ۔ کے لئے وہاں سے گزریں گے اور میں خاوند سے کہوں گی کہ پہاڑ پر چڑھتے ہوئے میں تھک جاؤں گی۔ اس بہانے تمہارا گدھا کرایہ پر لے کر میں اس پر سوار ہو کر پہاڑ پہ چڑھونگی تم گدھے والے کا بھیس بدل کر وہاں موجود رہنا اور گدھے پر مجھے سوار کرکے میرے ساتھ ساتھ چلنا۔ چنانچه دوسرے روز جب میاں بیوی پہاڑ پر چڑھنے کے لئے گھر سے نکلے اور چلتے چلتے پہاڑ کے پاس پہنچے تو وہاں اس کا آشنا گدھے والے کے بھیس میں گدھا لئے کھڑا تھا۔ عورت نے شوہر سے کہا۔ چلتے چلتے میرے پاؤں میں چھالے پڑگئے ہیں مجھے یہ گدھا کرایہ پہ سواری کے لئے لے دو مجھ سے تو اب ایک قدم بھی چلا نہیں جاتا۔ خاوند نے گدھے والے سے کرایہ مقرر کیا اور بیوی کو گدھے پر سوار کر کے تینوں پہاڑ پر چڑھنے لگے جب وہ جگہ آئی جہاں لوگ قسمیں کھاتے تھے تو اس مکار عورت نے اپنے آپ کو گدھے سے نیچے گرا دیا۔ اور اس گرنے میں اپنی رانیں وغیرہ قابل ستر بدن بھی ننگا کر دیا اور ایسی صورت پیدا کر دکھائی کہ خاوند نے یہی سمجھا کہ گدھے سے اتفاقاً گر گئی ہے اور گرتے ہوئے اتفاقاً ننگی ہو گئی ہے جھٹ اٹھی ۔ اور اپنا لباس درست کر کے پہاڑ کی اس قسم والی جگہ پہ کھڑی ہو کر کہنے لگی کہ میں قسم کھاتی ہوں کہ میرے ننگے بدن کو آج تک تمہارے سوا بجز اس گدھے والے کے اور کسی نے نہیں دیکھا ۔ خاوند مطمئن ہو گیا ۔ کیونکہ اس نے یہ سمجھا کہ اس گدھے والے نے اسے گدھے سے گرتے ہوئے اس کا ننگا بدن اتفاقاً دیکھا ہے ۔

(نزہت المجالس باب الامامت ص ۶ ج ۲ و حیوۃ الحیوان ص۲۰۰ ج ۱)

سبق

               

عورت جب مکر و فریب پہ آ جائے تو شیطان کے بھی کان کتر لیتی ہے اور مرد کو بیوقوف بنا ڈالتی ہے۔ یہ ترقی کا زمانہ ہے، آج کل کی ماڈرن عورت کافی ترقی کرچکی ہے۔ پرانی مکار عورت نے تو اپنے آشنا کو گدھے والا بنا دیا تھا اور آج کل کی مغرب زدہ عورتوں نے شوہر کو گدھا بنا دیا ہے۔ جہاں چاہیں اسے ہانک کر لے جائیں!
شعر
مولوی تو اپنے گھر میں حاکم و مخدوم ہے
اور اپ ٹو ڈیٹ شوہر بندہ بے دام ہے

پہلے زمانے کا شوہر تو اپنی عورت کو کسی غیر سے ملنے پہ غصہ میں آگیا تھا اور آجکل کا ترقی یافتہ ماڈرن شوہر اپنی وائف کا خود غیروں سے تعارف کراتا اور ان سے اپنی وائف کا ہاتھ ملواتا ہے !
شعر
ہے بلند اخلاق مسٹر اور بڑا روشن خیال
اپنی بیوی کو ملا کر غیر سے مسرور ہے

دیندار اور با حجاب عورت اپنے شوہر کی تابعہ ہوتی ہے اور بے حجاب ۔ آزاد عورت کا شوہر اس کا تابع ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ برقعہ پوش عورت کا خاوند آگے آگے چلتا ہے اور اس کی برقعہ پوش عورت اس کے پیچھے پیچھے چلتی ہے ۔ اور بے حجاب عورت آگے آگے اور اس کا شوہر اس کے پیچھے پیچھے چلتا ہے۔
شعر
زمین و آسماں کا فرق ہے ملا و ملحد میں
کہ وہ شوہر ہے بیوی کا تو یہ بیوی کا نوکر ہے

(ماخوذ، عورتوں کی حکایات صفحہ ٢٩٠)

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے