تحریر : حمزہ اجمل جونپوری
موجودہ وقت میں مسلمان دینی سیاسی تعلیمی دعوتی اور معاشرتی نظام سے بری طرح سے شکست کھا رہا ہے.
دین کے معاملے میں مغرب زدہ سوچ اور فکر نے اسلامی تعلیمات سے اس قدر دور کر دیا کہ وہ بس یہی سوچتے ہیں اگر دینی میدان میں قدم رکھا تو معاشرتی نظام زیادہ کمانے کی حرص اور فضول خرچی سے محروم رہے گا وہ بس 10 15 ہزار پر گزارہ کرے گا لیکن حقیقت بھی یہی ہے کہ وہ شان سے رہتا ہے تو دیکھنے والے جلتے رہتے ہیں کیوں کہ وہ ایڈجسٹ کرنا جانتا ہے یہی جب وہ دنیوی تعلیم حاصل کرے گا تو کروڑوں میں کھیلے گا اس کی خود کی کار ہوگی بینک بیلس ہوگا سب کچھ ہوگا لیکن اگر دل میں خوف خدا نا ہوگا تو وہ ٹینشن کے ساتھ معاشرتی نظام کے لئے بھی بیکار ثابت ہوگا اسکی ایک مثال ہمارے سامنے بل گیٹس کی شکل میں ہے.
جہاں تک رہی بات دعوتی معاشرتی اور سیاسی دینی بات کی تو ہم اول دن سے ان چار لوازم سے دستبردار ہو گئے دعوتی میدان میں گرچہ حالات کچھ ٹھیک ہیں اللہ کے نیک بندے علم بلند کئے ہوئے ہیں لیکن معاشرتی اور سیاسی پہلو پر تو ہماری گرفت اتنی ہی ہے جیسے ایک مٹھی میں مضبوطی سے بالو تھما دیا گیا ہو.
سیاسی تعلق سے ہم بس یہاں تک کامیاب ہوئے کہ خود کو قانون سے تو بچائے رکھا لیکن ملت اسلامیہ اس چکی میں آٹا میدہ بن کر نکل رہی.
معاشرتی مسائل مسائل میں تعلیم و تربیت ایک اہم پہلو ہے جس پر ہر مسلمان کو حلال و حرام اور جائز و ناجائز کی تمیز تک سیکھنا واجب و ضروری ہے.
موجودہ دور میں امت مسلمہ کی بیٹیاں ارتداد کا شکار ہیں غیروں نے طرح طرح کے حربے اور حال بچھا کر اسے اپنی گرفت میں بلکہ ایک شکنجے میں جکڑ لیا ہے اور اس پر اسکی عصمت و عفت پر اسکی بلندی و رفعت پر اسکی شان و شوکت اسکی عظمت پر اس طرح حملہ آور ہوئے کہ امت مسلمہ چیخ کر رہ گئی یہ کوئی تعلق کا اظہار نہیں بلکہ امت مسلمہ کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا ہے انہوں نے انکی برسوں کی محنت کامیابی کے روپ میں ظاہر ہو رہی لیکن یہ کامیابی فقط ایک مکڑی کا حالا ہے امت مسلمہ کے لئے دیر تو ہوئی ہے پر زیادہ نہیں وقت گزر تو رہا ہے پر ہاتھ سے نکلا نہیں شام تو ہو رہی ہے پر صبح کی امید بھی ہے چراغ گل ہو رہا رہا ہے پر چنگاریاں ابھی باقی ہیں راکھ کا ڈھیر تو لگا ہے پر آگ کے شعلے زندہ ہیں ہم تو مر گئے پر غیرت تو زندہ ہے.
ائے اسلامی چمن کے مقدس شہزادیوں اپنی عزت نفس کا محبت کے نام پر سودا مت کرو وہ تمہیں ورغلا کر زندہ لاش دیکھنا چاہتا ہے وہ تم پر حملہ آور ہو کر امت محمدیہ کو چیختا ہوا سسکتا ہوا تڑپتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے وہ تم پر حملہ آور ہو کر امی عائشہ و سیدہ زہرہ کی بیٹیوں کا جنازہ نکالنا دیکھنا چاہتے ہیں وہ اماں جان کی تربیت پر انگلی اٹھانا چاہتے ہیں وہ اماں جان کی عظمت کو پست کرنا چاہتے ہیں
ائے شہزادیوں یہ حملہ فقط تم پر یا تمہارے والدین پر نہیں بلکہ اسلام اور اسکی پاکیزہ تعلیمات پر حملہ ہے اسلام عظمت و رفعت پر حملہ ہے
ائے ماں کی گود سے تعلیم و تربیت کا درس حاصل کرنے والی شہزادیوں اس وقت کو اس محبت کو یاد کرو جب تم چھوتی تھیں تمہاری ایک چیخ پر والدین سب کچھ کر تم تلک دور پڑتے اور تمہیں سینے سے لگا کر تمہیں دلاسہ دلا کر ایک پرسکون آہ بھرتے
ائے اپنے والد کی شفقتوں میں تمام ضروریات کو مکمل پانے والی شہزادیوں یہ طرز بے وفائی یہ عزتوں کو سودا تو تمہارے والد نے تمہیں تو نہیں دیا تھا یہ جھوٹی محبت پر اپنا سب کچھ یہاں کی کہ اپنا ایمان بیچ تم نے فقط اپنے والدین کو نہیں بلکہ اسلام میں شگاف ڈالنے کی کوشش کی ہے.
ائے رحمت خدا تمہاری حفاظت تمہاری عظمت صرف اور صرف اسلام میں ہے تمہاری عزت کا محافظ فقط اسلام ہے تمہارے دکھ و درد کا مداوا فقط اسلام ہے تمہاری سوچ کا محور فقط اسلام ہے تمہاری زندگی کا مقصد فقط اسلام ہے.
ائے رحمتوں کی تربیت کا بار اٹھانے والوں اپنی بیٹیوں کی تربیت اسلامی دائرے میں کرو اعلی تعلیم اور اعلی ڈگری کے چکر میں کانونٹ اور سینٹ جارج اسکولوں و کالجوں میں بھیجنے سے پہلے اسلامی تعلیمات سے آراستہ کرو اگرچہ انہیں دنیوی بڑی ڈگری موصول نا ہوگی لیکن آخرت میں تمہاری آنکھوں آنکھوں کی ٹھنڈک اور نجات دہندہ ضرور بنیں گی یہ رحمت آخرت کا ذریعہ ہے.
ارتداد لے اسباب و وجوہات مخلوط تعلیم اور اعلی ڈگری کے حصول کے ساتھ ساتھ وہ سب بھی وجوہات ہیں جو والدین کے حد سے زیادہ لاڈ و پیار ہے ان پر سختی نا کرنا اور ہر طرح کی آزادی انکے ارتداد کی وجہ ہے وہ یہ سمجھتی ہیں کہ ایک سچا پیار کچھ بھی کر سکتا ہے لیکن انکو معلوم نہیں یہ جو پیار کا ڈھکوسلا ایک سازش کا حصہ ہے جس میں لڑکیوں کا شکار کر اسلام کو مجروح کرنے کی کوشش کی جا رہی لوٹ آو اسلامی تعلیمات کی طرف اسلام تمہیں عزت و عظمت کی بلندی پر اور شان و شوکت کے تمغوں سے نوازے گا.
وجہ ارتداد کی سب سے اہم کڑی اسلامی تعلیمات سے نا آشنا ہونا یا والدین کا اسلامی تعلیمات سے محروم رکھنا.
دوسری وجہ مخلوط تعلیم جس میں اسلامی تعلیمات کے سوا تمام تعلیم رائج ہے.
اور تیسری وجہ نکاح کو سخت اور مشکل بنانا یا نکاح لیٹ کرنا
اور چوتھی وجہ والدین کا اپنی لڑکیوں کی حفاظت اور نگرانی نا کرنا حد سے زیادہ لاڈ پیار اور غلط بات پر نا ٹوکنا
پانچویں وجہ مسلم لڑکیوں کی رضا اور خوشنودی کے بغیر انکی شادی کرنا بھی شامل ہے.
اور چھٹی وجہ موبائل اور اس موبائل کی نگرانی نا کرنا
نوٹ وجہ ارتداد میں لڑکیوں سے زیادہ والدین کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے اور ہر شہر بلکہ ہر گاؤں میں ایک دعوتی یونٹ کا قیام ہو ان شاء اللہ یہ فتنہ ختم ہو جائے گا.