رشحات قلم : ماریہ امان امجدی قادری گونڈوی
کلام رب سے ہے واضح بقا شہیدوں کی
ہے لوح دہر پہ راسخ وفا شہیدوں کی
ہماری عفت وعصمت پہ آنچ آنہ سکے
ملے بفضل خدا جو ردا شہیدوں کی
اگر چہ ہوتی ہے سازش بہت مٹانے کی
"کبھی مٹے گی نہ رسم وفاشہیدوں کی
مری حیات میں خوشیاں ہے اس لیے ہردم
درون قلب ہے میرے ولا شہیدوں کی
نبی کے دین کی خاطر بہا لہو میرا
یہ کربلاسے ہے آتی صدا شہیدوں کی
سناں کی نوک پہ سر، اور زباں پہ آیت ہے
جدا ہے دہر میں سب سے ادا شہیدوں کی
ہوۓ ہیں اس لیے اشعار ماریہ عمدہ
حریم فکر نے پائی ضیا شہیدوں کی