از: محمد سلیم انصاری ادروی
کچھ سال پہلے عرس حافظ ملت کے موقعہ پر جامعہ اشرفیہ مبارک پور (اعظم گڑھ) جانا ہوا، میرے ساتھ میرا چچا زاد بھائی غلام سرور بھی تھا اسے جبہ خریدنا تھا، خیر جب ہم لوگ وہاں پہنچے تو بانئ جامعہ اشرفیہ جلالة العلم حافظ ملت علامہ شاہ عبد العزیز محدث مرادآبادی ثم مبارک پوری رحمه الله کے مزار شریف پر فاتحہ پڑھنے کے بعد ہم دونوں "عزیز المساجد” میں جا کر بیٹھ گئے۔ میں تو ٹھہرا چُلبُلا اور شوخ مزاج؛ یہی وجہ ہے کہ میں کسی ایک جگہ پر زیادہ دیر تک نہیں ٹکتا ہوں، اس لیے غلام سرور کو چھوڑ کر میں گھومنے نکل گیا۔
گھومتے گھومتے میں امام احمد رضا لائبریری کے سامنے لگنے والے کتاب میلے میں پہنچ گیا، اسی میلے کے مشرقی جانب ایک صاحب جبہ کی دکان لگائے ہوئے تھے۔ ایک مولانا صاحب ایک یا دو بچوں کو اپنے ساتھ لیے ہوئے اس دکان پر آئے اور جبہ خریدنے لگے، میں وہیں پر کھڑا ہو گیا تاکہ جبے کی قیمت معلوم ہو جائے، دس پندرہ منٹ بعد مولانا صاحب نے ایک جبہ پسند کیا، جب قیمت ادا کرنے کا وقت آیا تو مولانا صاحب نے دکان دار سے جبے کی قیمت پوچھی، دکان دار نے جبے کو پیک کر دیا اور مولانا صاحب کو تھماتے ہوئے کہا کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں بس دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔
مولانا صاحب بغیر قیمت ادا کیے جبہ لینے کو تیار نہیں تھے مگر دکان دار اتنی عقیدت و محبت سے دے رہا تھا کہ وہ اسی طرح لے جانے پر مجبور ہو گئے، مولانا صاحب تو جبہ لے کر چلے گئے لیکن مجھے جبے کی قیمت معلوم نہ ہو سکی، اوپر سے بیس پچیس منٹ یوں ہی نکل گیا، چوں کہ مجھے خود جبہ نہیں خریدنا تھا اس لیے میں نے دکان دار سے جبوں کی قیمت پوچھنا مناسب نہیں سمجھا اور آگے بڑھ گیا۔ جب میں نے یہ بات بعد میں غلام سرور کو بتائی تو اس نے میرا خوب مذاق اڑایا۔
خیر وقت گزرتا گیا…..ایک دن فیس بک چلاتے چلاتے میری نظر ایک فیس بک پیج پر پڑی جس میں انہی مولانا صاحب کی تصویر تھی اور پیج کا نام تھا "علامہ صدر الوریٰ مصباحی”۔ میں نے دل ہی دل میں کہا اچھا! تو یہ بات ہے! در اصل علامہ صدر الوریٰ (ولادت: سنہ ١٩٧٢ء بمقام مہندو پار ضلع سنت کبیر نگر، یو۔پی۔) کو میں پہلے سے ہی جانتا تھا لیکن میں نے کبھی ان کی زیارت نہیں کی تھی۔ ویسے علامہ صدر الوریٰ صاحب جامعہ اشرفیہ کے سینئر اساتذہ میں سے ہیں، جامعہ اشرفیہ سے قبل چھ سال تک آپ نے جامعہ امجدیہ گھوسی (مئو) میں بھی درس و تدریس کے فرائض انجام دیے ہیں۔
آپ ایک بہترین مدرس، محدث، محقق اور مصنف ہیں۔ خصوصا علم حدیث کے موضوع پر آپ نے گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں۔ تعلیقات علی جامع الترمذی، التنبیه المسدد علی مافی التعلیق الممجد، تذکار الحکمة حاشیه علی ھدایة الحکمة، جمع الفرائد بانارة شرح العقائد، تحقیق و تخریج لمعات التنقیح فی شرح مشکوہ المصابیح، قواعد المنطق، شرح حواشی القطبی للسید الشریف علی بن محمد بن علی الجرجانی، منیر العین فی حکم تقبیل الابهامین (عربی ترجمہ)، شان رسالت اور تصغیر، نبد من الفوائد الحدیثیه و تعر یبها من الفتاویٰ الرضویه، اصول جرح و تعدیل آپ کی تصنیفات و تالیفات ہیں۔ الله تعالیٰ علامہ صدر الوریٰ مصباحی کے علم و عمر میں بے پناہ برکتیں عطا فرمائے، آمین۔