رشحات قلم : محمد زاہد رضا بنارسی
اپنی قسمت میں جنّت لکھا چل
چل اے "زاہد” درِ مصطفٰے چل
دامن الجھے گنہ سے نہ تیرا
بے خبر دیکھ کر راستہ چل
عافیت چاہتا ہے جو اپنی
تھام لے دامنِ مصطفٰے چل
کامیابی کی جو ہے تمنّا
سُنّتوں والا تو راستہ چل
ہیں جہاں کے طلبگار قدسی
پیش کرنے وہاں التجا چل
محفل مصطفی سج گئی ہے
تو بھی نعتِ مبیں گنگنا چل
مانا مشکل رہِ زندگی ہے
لے کے شبّیر کا حوصلہ چل
سر کو خم کر کے کعبہ میں” زاہد”
ان کے کے روضے پہ دل کو بچھا چل