از قلم :محمّد شاھد علی اشرفی فیضانی باسنی ناگور راجستھان
خدا کے نیک و صالحین بندوں کا تذکرہ کرنا اور سننایہ دو نوں مبارك اور نیک کام ہیں۔اور اس کے بہت سے فوائد بھی ہیں۔
پہلا فائدہ تو یہ ہے کہ صالحین کے ذکر کے وقت رحمتیں نازل ہوتی ہیں جیسا کہ حضرت سفیان بن عینہ رحمتہ اللهِ علیہ کا قول مبارك ہے: عند ذکر الصالحين تنزل الرحمه
دوسرا فائدہ یہ ہےکہ بندہ جب تک اس مبارك مجلس میں بیٹھا رہتا ہے گناہوں سے محفوظ رہتا ہے اور فرشتے اس کے نا مہ اعمال میں نیکیاں لکھتے رہتے ہیں۔
تیسر ا فائدہ یہ ہے کہ اللّہ والوں کا تذکرہ سن کر سامعین کے دل میں بھی اسلام کی عظمت و مُحبت پیدا ہو تی ہے اور دین پر جاں نثاری وفداکاری کا جذبہ پیدا ہو تا ہے۔
چوتھا فائدہ یہ ہے کہ شہیدان کر بلا واہل بیت اطہار اور صحابہٴ کرام کے حالات واقعات کو سن کر ان کی محبت دلوں میں پیدا ہو تی ہے جو کہ ایک بندہ مومن کےلئے بہت ضروری ہے۔ جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے جو شخص اہل بیت کی محبت میں مرا وہ اس حال میں مرا کہ اس کے گناہ بخش دیے گیے۔اور ایک حدیثِ پاک میں ہے جو شخص اہل بیت کی محبت میں مرےگا وہ مکمّل ایمان کے ساتھ مرے گا۔
جب ان مجالس کے قائم کر نے کے اتنے فائدے ہیں تو وہ لوگ جو ان مجالس کو برا کہتے ہیں اور شرک وبدعت ٹھہراتے ہیں میں ان سے پو چھنا چاہتا ہوں کہ آخر ان مجالس میں ہو تا کیا ہے کہ جس کی بنیاد پر ان مجالس کو شرک وبدعت ٹھہرایاجارہا ہے۔ہر ذی شعور انسان یہ بات اچھی طرح جانتاہے کہ ان مبارك مجلسوں میں تلاوت قرآن کریم نعت و منقبت درودوسلام اور اہل بیت اطہار صحابہ کرام اور شہیدان کربلا کا ذکر جمیل ہو تا ہے اور لوگ ان محبوبان خدا کے ذکر جمیل کو سن کر اپنی زندگی کو بھی انكى زندگي کے مطابق گزار کر صحیح معنوں میں خدا ورسول کی رضا و خوشنودی حاصل کر نا چاہتےہیں۔ تو بھلا بتاو کہ انہوں نے کیا براکیا؟
کچھ برا نہ کیا تو ایسے لوگ جو ان مجالس کو برا کہتے ہیں یا شرک وبدعت کے فتویے لگا تے ہیں وہ جاہل اور ہٹ دھرم ہیں اور شریعت مطہرہ پر بہتان باندھتے ہیں۔
اللّہ عزوجل ایسے لوگوں کو سچی ہدایت عطا فر مائے اور ہم سب کو صحابۂ کرام واہل بیت اطہار اور شہدائے کرام کا سچا غلام بنایے اور ان کے نقش قدم پر چلنےکی تو فیق خیر عطا فر ماۓ….
آمین یارب العٰلمین