قومی ترانہ یوم آزادی و یوم جمہوریہ

جشنِ آزادی ایسے منائیں گے ہم

نتیجۂ فکر: نیاز جے راج پوری علیگ

اِس برس خاص کُچھ کر دِکھائیں گے ہم
دیش کا کونا کونا سجائیں گے ہم
ہم ہیں آزاد سب کو بتائیں گے ہم
آسماں کو سَروں پر اُٹھائیں گے ہم
جشنِ آزادی ایسے منائیں گے ہم

کوئی بُھوکا اگر ہے تو بُھوکا رہے
کوئی پیاسا اگر ہے تو پیاسا رہے
کوئی ننگا اگر ہے تو ننگا رہے
کوئی فُٹ پاتھ پر سوئے سوتا رہے
جشنِ آزادی پھر بھی منائیں گے ہم

ہوتا ہے جو کھوٹالا تو ہوتا رہے
بِیج نفرت کے بوئے جو بوتا رہے
قتلِ عام اور بھی چاہے ہوتا رہے
رو رہا ہے کوئی تو وہ روتا رہے
جشنِ آزادی پھر بھی منائیں گے ہم

جان کر کوئی انجان غافِل رہے
کوئی اَن پڑھ رہے کوئی جاہِل رہے
کوئی مُجرِم بنے کوئی قاتِل رہے
مرنا آسان یا جینا مُشکِل رہے
جشنِ آزادی پھر بھی منائیں گے ہم

ظُلم کرتا ہے کوئی تو کرتا رہے
کوئی بے موت مرتا ہے مرتا رہے
ڈر رہا ہے کوئی تو وہ ڈرتا رہے
فصلِ امن و اماں کوئی چرتا رہے
جشنِ آزادی پھر بھی منائیں گے ہم

کام ہم نے کِئے پِچھلے سالوں کئی
ہم نے مدراس کو کر دِیا چِنّئی
بامبے کو کِیا ہم نے ہی ممُبئی
کیا ہُوا ہو گیا جو دِسمبر مئی
جشنِ آزادی پھر بھی منائیں گے ہم

نام پر دھرم مذہب کے گولی چلے
چاہے مسجد گِرے چاہے مندر جلے
جیتے ہیں جو غریبی کے ریکھا تَلے
تَن کُھلے اُن کا یا پیٹ اُن کا جلے
جشنِ آزادی پھر بھی منائیں گے ہم

بات مذہب دھرم کی ہو یا ووٹ کی
ہو چُکی جنتا عادی ہر اِک چوٹ کی
یاترائیں نِکلتی رہیں ووٹ کی
گڈّیاں یُوں ہی بنٹتی رہیں نوٹ کی
جشنِ آزادی پھر بھی منائیں گے ہم

چاہے سرکار بنتی بِگڑتی رہے
مار جنتا پہ پڑتی ہے پڑتی رہے
بات بننے سے پہلے بِگڑتی رہے
جنتا آپس میں لڑتی ہے لڑتی رہے
جشنِ آزادی پھر بھی منائیں گے ہم

میرا بھارت مہان اور خوشحال ہے
جیب میں نیتا جی کی بڑا مال ہے
کیا ہُوا جنتا نِردھن ہے کنگال ہے
لوگ کہتے رہیں دیش بَد حال ہے
جشنِ آزادی پھر بھی منائیں گے ہم

کیا شہیدوں نے جاں اِسلِئے اپنی دی
ہم کو آزادی کیا اِس لِئے ہے مِلی
فِکر کُرسی کی ہم کو ہمیشہ رہی
کب خبر دیش اور دیش والوں کی لی
جشنِ آزادی پھر بھی منائیں گے ہم

یہ دُعَا سب کے ہوٹوں پہ اِس سال ہو
لوگ خوشحال ہوں دیش خوشحال ہو
کوئی فِتنہ اُٹھے اور نہ ہڑتال ہو
پِچھلے سالوں کے جیسا نہ یہ سال ہو
جشنِ آزادی تب ہی منائیں گے ہم

اے خُدا میرا بھارت سلامت رہے
اِس میں سُکھ شانتی اور محبت رہے
اِس تِرنگے کی محفوظ عظمت رہے
سونے کی چِڑیا کا پَر سلامت رہے
جشنِ آزادی تب ہی منائیں گے ہم

سِکّھ ہِندو عیسائی مُسلمان ہم
ہونگے اِک دوسرے کے نِگہبان ہم
روکیں گے ہر آندھی اور طوفان ہم
اور ترقّی کے ڈُھونڈیں گے اِمکان ہم
جشنِ آزادی ایسے منائیں گے ہم

رونے والوں کو مِل کر ہنسائیں گے ہم
ہاتھ باہم مدد کو بڑھائیں گے ہم
گِر گئے ہیں جو اُن کو اُٹھائیں گے ہم
شان اپنے وطن کے بڑھائیں گے ہم
جشنِ آزادی ایسے منائیں گے ہم

سارے شِکوے گِلے بُھول جائیںگے ہم
فاصلے دِل سے دِل کے مِٹائیں گے ہم
ایکتا پیار کے گیت گائیں گے ہم
ایک تھے ایک ہیں یہ دِکھائیں گے ہم
جشنِ آزادی ایسے منائیں گے ہم

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے