تحریر: شیر محمد مصباحی
آج نئی نسل صرف کو صرف اتنا معلوم ہے کہ بیس بچیس سال کی جد و جہد کے بعد 1947ء آیا اور یہ ملک آزاد ہو گیا. انہیں ہم کب بتائیں گے کہ مسلمانوں نے 1757ء ہی سے ملک کی آزادی کی تحریک شروع کر دی جس کے پاداش میں مسلمان ہی تمام مظالم کا نشانہ بنے. وطن عزیز کی آزادی کی خاطر سخت ترین اذیتوں کو جھیلا، المناک سزاؤں کو برادشت کیا، مختلف کرب آمیز آزمائشوں سے دوچار ہوئے، درد ناک مصائب و آلام میں گرفتار ہوئے اور آزادیِ وطن کے جذبے سے سرشار اولوالعزم مجاہدین اور جانبازوں کی ہزاروں لاکھوں لاشیں خاک وخون میں تڑپ گئیں-
ذرا غفلت سے بیدار ہوں اور ذرا تاریخ کا مطالعہ کرکے نئی نسل کو 1947ء سے پہلے ہوئی جنگوں سے آگاہ کریں تا کہ وہ احساس کمتری سے نکل کر آزادی ہند کی خاطر اپنے آبا و اجداد کی قربانیوں پر فخر کرتے ہوئے انہیں یقین ہو جائے کہ جس ملک میں وہ بستے ہیں وہ فرقہ پرستوں کی جاگیر نہیں.
(۱) جنگ پلاسی
1757ء نواب سراج الدولہ اور انگریزوں کے درمیان ۔
(۲) جنگ بکسر
1774ء میں میر قاسم و نواب شجاع الدولہ اور انگریزوں کے درمیان۔
(۳) جنگ کٹرہ میران پور، فخ کنج ( بریلی ،روڈیل کھنڈ )1947ء
حافظ رحمت خاں روہیلہ اور انگریزوں کے درمیان۔ (اس جنگ میں شجاع الدولہ انگریزوں کے معاون اور حافظ رحمت خاں روہیلہ کے حریف مخالف تھے )
(۴)بنگ سرنگا پٹم میسور 1799ء سلطان ٹیپو اور انگریزوں کے درمیان ۔
(۵) جنگ آزادی ہند ، 1857ء دہلی و روہیل کھنڈ اور اودھ، وغیرہ کے انقلابیوں اور انگریزوں کے درمیان۔
نمبر ایک تا چار 1-4 سبھی لڑائیاں ، مقامی و علاقائی جنگیں تھیں ، جن میں سب سے زیادہ اہم
جنگ میسور 1799ء تھی ۔ اس جنگ میں سلطان ٹیپو کی شہادت ہوئی ۔
اور انگریز کما نڈ ر نے سلطان ٹیپو کی شہادت کے بعد ، میتکبرانہ وفاتحانہ اعلان کیا تھا کہ ”ہم نے ہندوستان کو فتح کرلیا اور آج سے سارا ہندوستان ہمارا ہے ‘‘
جنگ آزادی ہند 1857ء ، سب سے بڑی اور ہمہ گیرلکی وعوامی جنگ تھی ۔ جس میں دہلی سے لکھنؤ والہ آباد، اور بہار تک کے علما وقائدین و عوام، سب کے سب شامل و شریک تھے.
(ماخوذ از ممتاز علماے انقلاب 1857ء)