نتیجہ فکر: محمد زاہد رضا بنارسی
پھر دیش کو سرسبز بنا کیوں نہیں دیتے
تم اس کو لہو میرا پلا کیوں نہیں دیتے
یہ اپنا وطن اپنا وطن اپنا وطن ہے
جاں اس کے لیے اپنی لٹا کیوں نہیں دیتے
شک جن کو ہے بھارت کے حسیں ہونے پر ان کو
تم وادیء کشمیر دکھا کیوں نہیں دیتے
بھارت سے محبت میرے ایماں کاہے حصہ
یہ بات زمانے کو بتا کیوں نہیں دیتے
جو آ نکھ دکھاتا ہے مرے پیارے وطن کو
اس شخص کی ہستی کو مٹا کیوں نہیں دیتے
یہ دیش ہماراہے ہمارا ہے ہمارا
جان اس کی تحفظ میں لٹاکیوں نہیں دیتے
نفرت کی ہے آلودگی جن سینوں میں ” زاہد”
ایک پیڑ محبت کا لگا کیوں نہیں دیتے