یوم آزادی و یوم جمہوریہ

آزادی کی ابتداء

از قلم : سید محمد زید

کیا آپ سلطان ٹیپو شہید رحمۃ اللہ علیہ کو جانتے ہیں ؟
کیا آپ امام الہند شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کو جانتے ہیں ؟
کیا آپ سراج الہند شاہ عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کو جانتے ہیں ؟
کیا آپ سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ کو جانتے ہیں ؟
کیا آپ شاہ اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کو جانتے ہیں ؟
کیا آپ شیخ الاسلام مولانا عبد الحئی صدیقی بڈھانوی رحمتہ اللہ علیہ کو جانتے ہیں ؟
کیا آپ شاہ محمد اسحاق محدث دہلوی کو جانتے ہیں ؟
کیا آپ شاہ محمد یعقوب دہلوی کو جانتے ہیں ؟
کوئی جواب نہیں ۔
ایسا کیوں کہ آج ہم اپنی قربانیوں کو بھول بیٹھے ہیں ؟
یہ سب ہمارے تعلیم کے کمزوری کا نتیجہ ہے۔
ابھی تو ہم نے ایک فیصد مجاہدوں کا نام بھی نہیں لیا،
کیا وجہ ہے کہ ہم اپنے مجاہدوں کو نہیں جانتے ہیں ؟
یہ بہت ہی افسوس کی بات ہے ۔
فضول سمجھ کر بجھا دیا جس چراغ کو
وہی چراغ جلاؤ تو روشنی ہوگی
ایک عجیب بات ہے کہ لوگ لفظ مجاہد سن کر مسلمان کو جہادی کہتے ہیں حالانکہ انکو جہاد کے جیم کا پتہ نہیں ہوتا ہے۔
اگر انگریزوں سے جہاد نہ کیا جاتا تو آج تک ہم اس کے غلام ہوتے آج تک ہمارا پیارا ملک ہندوستان آزاد نہ ہوتا ہم نے انگریزوں سے جو جنگیں لڑی وہی تو جہاد ہے ۔
اور آج لوگ مسلماں کو دہشت گرد کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
اور انگریزوں کو محبت کی نگاہ سے ایسا کیوں ؟
میرے ہندوستانی بھائیوں مسلم جہاں ہوتا ہے وہاں سلامتی ہوتی ہے مومن جہاں ہوگا وہاں امن وامان ہوگا۔
مجھے مجبورا ان باتوں کو کہنا پڑ رہا ہے۔
ہم تو آپس میں بھائی بھائی ہیں ہم ہندوستانیوں نے تو مل کر ایک بھائی کی طرح ان دہشت گردوں سے آزادی کی لڑائی لڑی۔
آج ہم اسے کیوں بھول جاتے ہیں ؟
ہمیں شیطان اپنے بہکاوے میں مبتلا کر دیتا ہے ہمیں چاہیے کہ ہم آپس میں مل جل کر کے رہے. آئیے چند مجاہدوں کو جانتے ہیں
آج لوگ سلطان ٹیپو شہید رحمۃ اللہ علیہ کا نام کیوں نہیں لیتے ؟
تحریک آزادی ہند کا ایک عظیم مجاہد سلطان ٹیپو شہید رحمۃ اللہ علیہ جس کی بہادری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا اصلی نام فتح علی خان تھا۔بانئ سلطنت میسور حیدر علی خان کے فرزند تھا ( 10/11/1750ء ) کو دیون ہلی ( کولار ) میں پیدا ہوا ۔ 7 ستمبر 1782 ء کو اپنے والد حیدر علی کے انتقال کے بعد تخت نشیں ہوا ۔
کبھی انگریزوں کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا اور لڑتے لڑتے 4 مئی 1799 ء کو سرنگا پٹنم کے میدان میں شہید ہو گۓ اس عظیم مجاہد کی خون آلود لاش کو دیکھ کر لارڈ ہارس چلا اٹھتا ہے کہ اب ہندوستان ہمارا ہے۔
آپ اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان کے شہید ہونے پر یہ بات کہہ ڈالی کہ اب ہندوستان ہمارا ہے ۔
اب ایک نظر امام الہند شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ پر ڈالئے
امام شاہ ولی اللہ اس ملک ہندوستان کے جلیل القدر فاضل عظیم محدث بے مثال مفکر اور انقلاب آفریں مصلح کا نام ہے۔
جس کے تذکرہ کے بغیر ہندوستان کی کوئی علمی دینی اور تجدید و دعوت کی تاریخ مکمل نہیں ہوسکتی 14 ماہ سفر حج کے موقع پر حرمین شریفین میں قیام رہا ۔ وہاں کے اساطین فضل و کمال سے اکتساب فیض کیا۔ پھر ہندوستان آکر تجدید اصلاح امت، اشاعت کتاب وسنت اور علم حدیث کے فروغ کا عدیم النظریہ کارنامہ انجام دیا ۔
( 21 /08/1762ء ) کو دہلی میں یہ آفتاب غروب ہوگیا ۔
سراج الہند شاہ عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ
آپ امام الہند شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے جلیل القدر فرزند،اپنے زمانہ کے اہل علم کے سردار اور تحریک اصلاح وجہاد کے بانی و سرپرست تھے ۔
سب سے پہلے انگریزوں کے خلاف آواز اٹھانے والے حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی رحمۃ اللہ علیہ ہیں انہوں نے اس وقت انگریزوں کی گھناؤنی اور ناپاک سازش کو دیکھ کر فتویٰ دیا کہ ہندوستان اب دارالحرب ہو چکا ہے ۔
یہی وہ فتوی ہے جو ہندوستان کی جدوجہد آزادی کا نقطہ آغاز ہے ۔
پھر آپ نے اپنے ایک خاص مرید سید احمد رائے بریلوی کو مجاہد بنا کر تیار کیا
سید احمد رائے بریلوی کو بچپن ہی سے گھڑ سواری مردانہ اور سپاہیانہ کھیلوں اور ورزشوں سے خاصا شغف تھا آپ ان شخصیات کے کارناموں کو جب پڑھیں گے تو دنگ ہو جائیں گے میں امید کرتا ہوں کہ آپ ان شخصیات کا مطالعہ ضرور کریں گے اور اپنے بچوں سے بھی کہئے کہ ان مجاہوں کو پڑھو اللہ ہم سب کو اپنے ملک کا محافظ بناۓ امین یا رب العلمین ۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے