منقبت

بے جان خنجر ہوگئے

یادِ شہداے کربلا

تھک گیے ظلم و ستم ، بے جان خنجر ہوگیے
ایسے کوہِ استقامت وہ ” بَہَتَّر” ہوگیے

نبضِ ملت میں حرارت جن کی قربانی سے ہے
کر بلا والے شجاعت کے وہ پیکر ہوگیے

پیاس سے ان کے لبِ ایثار کُھلتے کس لیے
سر فروشی کے ارادے خود سمندر ہوگیے

عشق نے سب موم کر ڈالے جفاؤں کے پہاڑ
آئ ظلمت تو قدم ان کے منور ہوگیے

ننھے اصغر نے کیا یوں خیر مَقدم تیر کا
وقت کے سارے جری، حیران و ششدر ہوگیے

خون کے قطرے بنے جن پتھروں کے سر کا تاج
وہ حجر تحت الثّریٰ تک مشک و عنبر ہوگیے

کربلا والوں نے چھوڑے ایسے تابندہ نقوش
جو چلے اُس راہ پر وہ ماہ و اختر ہو گئے

عاشق اٰل نبی کو مژدۂ کوثر ملا
بغض جن کو بھی ہوا وہ لوگ "اَبتر” ہوگیے

اُگ نہ پائیں گے کبھی اب اُس کی نسلوں کے شجر
تا ابد سارے یزیدی کھیت بنجر ہوگئے

کربلا سے حسبِ الفت سب نے پائے ہیں فیوض
کچھ تو میخانہ بنے ، کچھ لوگ ساغر ہوگیے

میں تو بس لکھتا رہا فکر و نظر پر یا حسین
شعر کی صورت مرے الفاظ ڈھل کر ہوگئے

میری گُھٹّی میں فریؔدی ! ہے پڑا عشق حسین
ان کی نسبت سے مرے جوہر بھی خوشتر ہوگیے

ازقلم : فریؔدی صدیقی مصباحی مسقط عمان

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے