شریک غم : عاصی محمد امیر حسن امجدی
افسوس صد افسوس مرشدِ بر حق شیخِ طریقت، عاملِ شریعت، گل گلزارِ واحدیت، فخر سیادت، صاحبِ کشف و کرامت، پیکر اخلاص و محبت، مستجاب الدعوات، مسیحائے خواص و عوام ، یادگارِ مشائخ کرام، نبیرۂ بادشاہِ بلگرام، آل رسول حضور سیدی سرکار طاہر ملت علامہ شاہ سید میر محمد طاہر میاں صاحب قبلہ دامت برکاتہم العالیہ مسندِ نشیں آستانہء عالیہ خانقاہ واحدیہ طیبیہ شہرستان ولایت دارالسلام بلگرام شریف ضلع ہردوئی
آج بتاریخ 7/محرم الحرام 1443 ہجری بروز منگل قریب 3/بجے ہمیں غمگین و افسردہ چھوڑ اس دار فانی سے دار جاودانی کی طرف رحلت فرما گئے
انا للہ و انا الیہ راجعون
آپ کا رخصت ہوجانا جماعتِ اہلسنت کےلئے عظیم خسارہ ہے، فی زماننا اب ایسی روحانی شخصیت کا ملنا بڑا مشکل ہے۔ یقیناً آپ اہلِ دل و اہل اللہ تھے۔ نہایت پاکیزہ عادات و اطوار کے مالک، کثرت سے آبِ توبہ و استغفار سے نہانے والے، ذاکر و مذکر اور "اللہ ہی اللہ،، کا بکثرت ورد کرنے والے تھے، اکثر آپ کی زبانِ مبارک پر یہ روح فرحت اور دل و دماغ کو تسکین دینے والا کلمہ رہتا تھا، عبادت گزار، عابدِ شب زندہ دار، اور حق گو و حق شناس اور بڑے مخلص و کرم نواز تھے۔ آپ کی یاد بہت آئیگی ۔
شوشل میڈیا کے ذریعہ جیسے ہی یہ روح فرساں غمناک خبر موصول ہوئی کچھ دیر کےلئے دل و دماغ بالکل تھم سے گئے سوچ و فکر کی توانائی جیسے رخصت ہوگئی ہو ، اندوہناک خبرسے جہاں جس حالت و کیفیت میں تھے وہیں کے وہیں رہ گئے۔ بالآخر کچھ وقفہ بعد طبیعت معمول پر آئی تو خدا کے اس فرمان ” انا للہ و انا الیہ راجعون ،، سے دل کو تسلی ہوگئی۔
بارگاہِ ربّ ذوالمنن میں دعا گو ہوں کہ مولیٰ حضرت کے جملہ تقصیر صغائر و کبائر دامنِ عفو و رحمت میں چھپاکر معاف فرمائے اور آپ کے درجات کو بلند سے بلند تر فرمائے اور جنت النعیم میں جگہ عطا فرماکر اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے،
تمام صاحبزادگان خصوصاً حضرت سہیل میاں ، رضوان میاں ، سعید اختر عرف بھائی میاں و دیگراہلِ خانہ، مریدین و معتقدین سب کو صبرِ جمیل کی توفیق مرحمت فرمائے اور اس صبر پر جزاءخیر و اجرِ عظیم عطا فرمائے۔