سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ سے دعوئِ عقیدت کے باوجود ، بے عملی ، ضمیر فروشی ، بغض و حسد ، باہمی اختلاف ،اور فتنۂ و فساد کی راہ چلنے والوں کے نام …
نظامِ حق کو بچاؤ ، اگر حسینی ہو
شعورِ دیں کو جگاؤ، اگر حسینی ہو
جلوس وجلسۂ و نعرہ ہی بس نہیں سب کچھ
عمل بھی کرکے دکھاؤ ، اگر حسینی ہو
انھوں نے موت کے شعلوں پہ بھی نماز پڑھی
وہ جذبہ تم بھی تو لاؤ ، اگر حسینی ہو
ستم کی آگ ہے ، منظر ہے کربلا جیسا
وہی دلیری دکھاؤ ، اگر حسینی ہو
یزیدِ وقت سے ہوجاؤ بر سَرِ پیکار
دلوں سے خوف ہٹاؤ اگر حسینی ہو
حُسین گھر سے نکل کر لڑے ہیں میداں میں
نکل کے تم بھی تو آؤ اگر حسینی ہو
پڑھو نماز جو حُبّ حسین ہے تم کو
گُلِ سُجود کِھلاؤ ، اگر حسینی ہو
چلے ہیں صبر و عزیمت کی جس ڈگـر پر وہ
اُسی پہ خـود کو چلاؤ ، اگر حسینی ہو
جہاں جہاں بھی ہیں قیدِ ستم میں اہلِ حق
انھیں اَلَم سے چُھڑاؤ ، اگر حسینی ہو
حسین بے کس و مجبور کا سہارا ہیں
گرے ہوؤں کو اٹھاؤ اگر حسینی ہو
لگادو جان کی بازی ، بقاے حق کے لیے
وفا کا عہد نبھاؤ ، اگر حسینی ہو
نبی کی عزت و ناموس کے تحفظ پر
زرِ حیات لُٹاؤ ، اگر حسینی ہو
اندھیرا چاروں طرف، فتنہ وفساد کا ہے
چراغِ امن جلاؤ ، اگر حسینی ہو
معاشرے کو برائ سے پاک کرڈالو
ہر ایک شر کو مٹاؤ ، اگر حسینی ہو
حسین ، وارثِ علمِ نبی کو کہتے ہیں
پڑھو ، پڑھاؤ ، سکھاؤ ، اگر حسینی ہو
حسین ، زندہ ضمیری کی اک علامت ہیں
خودی حیات میں لاؤ اگر حسینی ہو
خیالِ قوم اگر ہے تو مل کے کام کرو
حسد کی آگ بجھاؤ ، اگر حسینی ہو
کبھی کسی کوگھٹا کر، بڑے نہ ہوگے تم
خود اپنے قد کو بڑھاؤ اگر حسینی ہو
ہماری شان ، ہماری بقا اِسی میں ہے
سب اہلِ حق کو ملاؤ ، اگر حسینی ہو
سنو فریدی ! مُحرَّم کا ہے یہی پیغام
عَلَم نہ حق کا جھکاؤ ، اگر حسینی ہو
ازقلم: سلمان رضا فریدی صدیقی مصباحی بارہ بنکوی، مسقط عمان