سلگتے ہوئے موجودہ حالات میں ہر دل کی آواز
ازقلم: سلمان رضا فریدی صدیقی مصباحی، بارہ بنکوی، مسقط عمان
0096899633908
ترے در کی ہو خیر شہِ اجمیر
مٹےغم کی اندھیر ، شہِ اجمیر
فریاد سنو مورے نَینَن کی
کہتی ہے لڑی یہ اَنسُوَن کی
چلتی ہے کَٹاری دشمن کی
کردو اُنھیں زیر شہِ اجمیر
ترے در کی ہو خیر، شہِ اجمیر
اے رب کے ولی پیارے خواجہ
بھارت کی زمیں کے مہا راجہ
مشکل میں ہیں اب تیرے شیدا
ہے ظلم گَھنیر شہِ اجمیر
ترے درکی ہو خیر، شہِ اجمیر
روتے زخمی ہنستے قاتِل
حاکم بھی جفا میں ہے شامل
مومن کے دل و جاں ہیں گھائل
لاشوں کے ہیں ڈھیر شہِ اجمیر
ترے در کی ہو خیر، شہِ اجمیر
نفرت کی نظر ، اُلٹی بولی
اِس باغ میں ، زاغ کی ہے ٹولی
بنیاد محبت کی ڈولی
آپس میں ہے بَیر شہِ اجمیر
ترے درکی ہو خیر ، شہِ اجمیر
گِرتی ہوئی آس ، سنبھل جائے
مظلوم کا حال بدل جائے
تم چاہو تو آج ہی ٹَل جائے
دُکھ درد کا پھیر شہِ اجمیر
ترےدرکی ہو خیر، شہِ اجمیر
بے خوف قدم ، جرأت کا جگر
خود دار جبیں ہمت کی نظر
ایسا ہے تری ہستی کا سفر
بیباک و دلیر شہِ اجمیر
ترے در کی ہو خیر ، شہِ اجمیر
مِلَّت کو وقار عطا کیجے
عظمت کی بہار عطا کیجے
نُصرت کا حِصار عطا کیجے
اے دین کے شیر شہِ اجمیر
ترے در کی ہو خیر ، شہِ اجمیر
بیدار ہوں سب اہلِ ایماں
سب مل کر دیں پھر حق کی اذاں
آجائے جہاں میں امن و اماں
ہو جلد سَویر شہِ اجمیر
ترے درکی ہو خیر، شہِ اجمیر
سخیوں کے سخی ، اے غریب نواز
اے چرخِ ولایت کے شہباز
سن لیجے فریدی کی آواز
ہم سب ہوں بَخیر ، شہِ اجمیر
ترے درکی ہو خیر، شہِ اجمیر