کولہوئی بازار: یکم نومبر ، ہماری آواز
معروف شیخ طریقت حضرت علامہ ومولاناسید شاہ محمد اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی کی جامعہ کا ملیہ مفتاح العلوم کولھوئی بازار مہراج گنج آمد کی خبر شوشل میڈیا کے ذریعے پھیلتے ہی لوگوں میں آپ کی زیارت اور ملاقات کا اشتیاق بڑھ گیا، پہلے چارورزہ دورہ طے تھا مگر ناگزیر گھریلو وجوہات کی بنیاد پہ صرف ایک روزہ دورہ ہوسکا، جس سے معتقدین میں بہت زیادہ تشنگی محسوس کی گئی، لوگ ماہی بے آب کی طرح تڑپ کررہ گئے، سوا ایک بجے حضرت کی فلائٹ گورکھپور ایرفورس ایرپورٹ پر لینڈ کرگئی، مولانا مقبول احمد سالک مصباحی دہلوی قومی ترجمان آل انڈیاعلماومشائخ بورڈ اور شمیم احمد اشرفی رکن آل انڈیاعلماومشائخ بورڈنوتنواں بازار اور فوٹوگرافر معراج احمد انصاری نے حضرت کا ایرپورٹ پر استقبال کیا، اور فوری طور پر کولھوئی بازار کے لیے بائی روڈ مولانادہلوی کی ذاتی ارتیگا کار سےروانہ ہوگئے۔ چار بجے کے قریب موہناپور پہنچے، جہاں درجنوں نوجوان بائک پر سوار سبز پرچم لیے حضرت کے شایان شان استقبال کے لیے تیار کھڑے تھے، حضرت کودیکھتے ہی فلک شگاف نعرے فضامیں گونجنے لگے۔
حضور اشرف ملت ز ندہ آباد، مولانا مقبول احمد مصباحی زندہ آباد، مولانا برکت حسین مصباحی زندہ آباد، چند منٹوں میں ہم موہناپور خان صاحب کے مکان پر پہنچ گئے، جہاں عوام اہل سنت اور علما وائمہ نے حضرت کازورداراستقبال کیا، معزز علماومہمانان کے ساتھ ساتھ تمام شرکائے جلوس کی ضیافت کی گئی۔ مولانا برکت حسین مصباحی نے سادگی کے ساتھ حضور اشرف ملت سے بیعت ہونے والے مریدین کا تعارف کرایا،اور کہاکہ یہ موہناپور کی خوش قسمتی ہے کہ آل رسول شہزادہ غوث اعظم حضور اشرف ملت کی یہاں آمد ہوئی اور طالبان شراب معرفت وحقیقت اپنی منزل سے ہمکنار ہوئے، اس کے بعد خواہش مند حضرات کو حضور اشرف ملت نےداخل سلسلہ فرمایا۔ کچھ دیر کے لیے ایک دوکان پر دعاکے لیے بھی تشریف لے گئے، اس موقع سے حضرت نے بابامحمودالحسن، اشرفی چشتی نظامی اورحافظ عقیل احمد اشرفی اور ایک اورعالم دین کو اجازت وخلافت سے نوازا۔ اس کے بعد کولھوئی کے لیےیہ نورانی قافلہ روانہ ہوگیا، حضرت کو موہناپور بائی پاس سے ہی ہنٹرکار پر سوار کرایا گیاتھا جس کو جامعہ کاملیہ کے نوجوانوں نے دولھن کی طرح سجا رکھا تھا، موہناپور سے لے کر رد لاپور، پپرابازار، سے گزرتا ہوایہ جلوس کولھو ئی بازار کے آغاز میں ہی آباد شمس الدین بھائی پھل والے کے مکان آپ کا استقبال کیا گیا، متعدد افراد داخل سلسلہ ہوئے، مغرب کا وقت قریب ہوتا جارہا تھا اس لیے دعاؤں سے نواز کر کولھو ئی چوراہا کی طرف بڑھے مگر مسجد تک پہنچنے سے پہلے چوراہے پر موبائل والےکی دوکان پر بھی تشریف لے گئے اور دعاؤں سے نوازا۔ پھر نعروں کی گونج میں لوٹن چوراہےتک لےجایا گیا، اوروہاں سے یو ٹرن لے کرچ جامعہ کاملیہ کےگیٹ کی طرف بڑھے جہاں ہر طرف استقبالیہ بینرز کی بہار تھی، نوجوان نعروں کی گونج سے آسمان کا سینہ چاک کیے دے رہے تھے، حضرت کا خوبصورت کٹ آؤٹ گیٹ کے بائیں جانب کھڑا تھاجس میں علامہ سالک مصباحی اور مولانابرکت حسین مصباحی کی خوبصورت تصاویر بھی آویزاں تھیں، سڑک سے لے کر مسجد کے گیٹ تک منظر دیکھنے سے تعلق رکھتاتھا، مسجد میں داخل ہوتے ہوتے مغرب کی اذان ہوگئی، سیکڑوں افراد آپ کی اقتدا میں نماز ادا کرنے کے لیے فرش راہ تھے، حضرت نے مصلی امامت پرجلوہ افروزی کی، فضا میں تکبیر اولی کی صدابلند ہوئی اور حاضرین کارواں رواں خوف الہی سے کانپ گیا۔ نماز کے بعد مختصر استقبالیہ پروگرام ہوا۔