(وصال٢ ربیع الاول… مدفون : جنۃ البقیع مدینہ شریف)
قائد انقلاب 1857ء مجاہد جنگ آزادی حضرت مولانا شاہ احمد سعید مجددی؛ حضرت شاہ ابوسعید مجددی کے فرزند اکبر تھے۔ جن کا سلسلۂ نسب امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی سے جا ملتا ہے- یکم ربیع الاول۱۲۱۷ھ/۳۱؍جولائی ۱۸۰۲ء کو رام پور [مصطفٰی آباد] میں پیدا ہوئے اور ۲؍ربیع الاول ۱۲۷۷ھ/۱۸؍ستمبر ١٨٦۰ء کو [بہ عمر۵۹برس] مدینہ منورہ میں وصال فرمایا۔ جوارِ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ میں دفن ہوئے۔ اپنے والد اور حضرت شاہ غلام علی دہلوی سے کسبِ فیض کیا۔ جید علما سے مروجہ علوم کی تحصیل کی۔ ۱۲۴۹ھ/۱۸۳۴ء میں ہی آپ کے والد ماجد نے حج کے لیے روانہ ہوتے ہوئے خانقاہِ مظہری کی تولیت آپ کے سپرد کر دی تھی۔ نسب ٦؍ واسطوں سے مجدد الف ثانی سے جا ملتا ہے۔
۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی میں جن علما نے انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ دیا، ان میں اس فتویٰ کے محرک آپ ہی تھے۔ اس تحریک کے باعث بہت سے علما کو بلادِ اسلامیہ کی طرف ہجرت کرنی پڑی، ان میں حضرت شاہ احمد سعید بھی شامل ہیں۔ اساتذہ میں شاہ غلام علی، علامہ فضل امام خیرآبادی، مولوی رشید الدین خاں، شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی، علامہ شاہ فضل رسول بدایونی، شاہ رفیع الدین، شاہ عبدالقادر شامل ہیں۔
بوقتِ ہجرت آپ نے خانقاہ موسیٰ زئی ڈیرہ اسماعیل خان (سرحد) میں اپنے خلیفہ و جانشین حضرت مولانا دوست محمد قندھاری کو خانقاہِ دہلی کی تولیت سونپی۔ آپ کی تصانیف درجنوں میں ہیں، چند کے اسما اس طرح ہیں:
*سعید البیان فی مولد سیدالانس والجان [اردو مطبوعہ]
*الذکر الشریف فی اثبات المولد المنیف [فارسی]
*اثبات المولدوالقیام [عربی مطبوعہ]
*الفوائد الضابطہ فی اثبات الرابطہ [فارسی]
*انہارالاربعہ [فارسی مطبوعہ]
*تحقیق الحق المبین فی اجوبۃالمسائل الاربعین [فارسی مطبوعہ]
*مکتوبات
تصانیف میں علم و حکمت و معرفت کے گل و لالہ موجود ہیں۔ آپ نے مشاہیر کی تصانیف مثلاً المعتقدالمنتقد المستندالمعتمد، فصل الخطاب، تحقیق الفتوی [از علامہ فضل حق خیرآبادی]، تاریخی فتویٰ [از علامہ فضل رسول بدایونی]، ’’غایۃالمرام‘‘ پر تصدیقات ثبت کیں۔ اول الذکر کتاب اعلیٰ حضرت کے حاشیے کے ساتھ مطبوع ہے، جب کہ اس کا اردو ترجمہ تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خان قادری ازہری بریلوی نے فرمایا، جو ہند و پاک سے مطبوع ہے-
آپ کے زمانہ میں انگریزوں کی سازش سے ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں توہین کی فَضا تشکیل پا چکی تھی، اِس لیے آپ نے اس کی تردید میں تصنیفی، تحقیقی اور اعتقادی خدمات انجام دیں جس سے ایمان و عقیدہ کی بزم میں روشنی پھیل گئی- آپ نے علماے دہلی کے ساتھ انگریزی استبداد کے خلاف آواز بلند کی- استقلال و عزیمت کی تاریخ مرتب کی- مالیگاؤں کے مشہور بزرگ مولانا محمد اسحاق نقشبندی کا شجرۂ طریقت چار واسطوں سے حضرت شاہ احمد سعید مجددی سے جا ملتا ہے- اِس طرح مالیگاؤں بھی آپ کے فیض روحانی سے مستنیر ہے-
تحریر: غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں