نبی کریمﷺ

آدابِ بارگاہِ رسالت مآبﷺ (قسط نمبر 11)

از قلم : ابوحامد محمد شریف الحق رضوی

صحابۂ کرام قرآن پاک کی تعلیم خود حضور اقدس سید دوعالم فخرِ آدم وبنی آدم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے حاصل کرتے تھے ‘ لہذا قرآن حکیم کا سب سے زیادہ فہم بھی انہی کو حاصل ہے ان کے تمام معمولات اور ان کی زندگی کا ہر لمحہ تعلیماتِ قرآنی اور سنت نبوی کے مطابق ہے – اللہ عزوجل نے انہیں ” رضی الله عنهم ورضوا عنه ” کا اعزاز عطا فرمایا اگر صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی زندگی کا مطالعہ کریں اور ان کے اخلاق وکردار پر نظر دوڑائیں تو آپ کو یہ اصول اور قانون واضح طور پر ملےگا کہ صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے حضور سرورِ کائنات فخرِ موجودات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی تعظیم وتوقیر کو ہر چیز پر فوقیت دی ‘ بلکہ تعظیمِ مصطفٰے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو عبادت سے بھی مقدم جانا – کیونکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے –
آیۂ کریمہ :
من يطع الرسول فقد اطاع الله
” یعنی جس نے رسول کا حکم مانا بےشک اس نے اللہ کا حکم مانا "

حضرتِ ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورتعظیمِ مصطفٰے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں :
جب وہ ہجرت کی رات رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ غارِ ثور پہنچے تو عرض کی واللہ آپ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) غار میں داخل نہیں ہوں گے یہاں تک کہ میں آپ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) سے پہلے داخل ہوجاؤں تاکہ کوئی موذی چیز ہو تو اس سے مجھے ہی تکلیف پہنچے اور آپ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) محفوظ رہیں – پس آپ غار میں داخل ہوئے اور اسے صاف کیا پھر آپ نے غار کے اندر کچھ سوراخ دیکھے تو آپ نے اپنے کپڑے پھاڑ کر وہ سوراخ بند کردیے دو سوراخ بچ گئے تو ان پر اپنی ایڑیاں رکھ کر حضور اقدس رسولِ اکرم شفیعِ اعظم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے عرض کی آپ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) اندر تشریف لائیں – آپ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) غار میں تشریف لے گئے اور حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی گود میں سر رکھ کر سوگئے ‘ اسی حالت میں صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاؤں میں سوراخ کے اندر سے سانپ نے کاٹ لیا ‘ آپ نے حرکت نہیں کی اس وجہ سے کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی نیند میں خلل نہ آئے ‘ پس آپ کی آنکھوں میں سے آنسو نکل کر چہرۂ مصطفٰے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر پڑے آپ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کی آنکھ مبارک کھل گئی اور آپ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) نے پوچھا ابوبکر کیا ہوا ؟ عرض کی میرے ماں باپ آپ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) پر قربان ہوں مجھے سانپ نے کاٹ لیا تو حضور سید عالم شفیعِ اعظم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنا لعاب دہن زخم پر لگایا تو تکلیف دور ہوگئی (حکمتِ الہی کے مطابق ) بعد میں وہی زہر لوٹ آیا اور آپ کے وصال کا سبب بنا –
(گستاخ رسول کی سز اور فقہاء احناف ‘ صفحہ 17/ بحوالہ ‘ مشکوٰۃ شریف جلد دوم صفحہ 556/)
حضرتِ صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پہلے غار میں داخل ہونا پھر اپنے کپڑے پھاڑ کر سوراخوں کو بند کرنا ‘ جو سوراخ بچے ان پر اپنی ایڑیاں رکھنا ‘ حضور سید عالم شفیعِ اعظم نورِمجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے آرام کی خاطر اپنی جان کی بھی پرواہ نہ کرنا ‘ یہ سب کام عشق واخلاص کی منھ بولتی تصویر ہیں – اس سے حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نظریہ بھی واضح ہو رہا ہے کہ ایمان کے بعد سب سے افضل عمل تعظیمِ مصطفٰے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے