نتیجہ فکر: محمد اشرفؔ رضا قادری
مدیر اعلی سہ ماہی امین شریعت
مرتبہ اے شہِ بغداد ہے اعلیٰ تیرا
عرشِ اعظم پہ فرشتوں میں ہے چرچا تیرا
نورِ سرکار کا پرتَو ہے سراپا تیرا
محوِ حیرت ہے قمر دیکھ کے جلوہ تیرا
جو تجھے دیکھ لے اک بار وہ سو بار کہے
پُر کشش حد سے زیادہ ہے نظارہ تیرا
اُدَبا شوق سے لکھتے ہیں سوانح تیری
شُعَرا شوق سے پڑھتے ہیں قصیدہ تیرا
کیوں نہ پھر تیرے تصرّف میں ہوں دنیاوی امور
مالکِ جن و بشر جب کہ ہے نانا تیرا
ہو کے بے خوف و خطر تیری حمایت کے سبب
شیر کو چِیر دیا کرتا ہے کتّا تیرا
تیرے عشاق رہیں پیاسا یہ ممکن ہی نہیں
جود و بخشش کا رواں جب کہ ہے چشمہ تیرا
پھول جیسا ترا لہجہ ہے غلاموں کے لیے
اہلِ باطل کے لیے تیغ ہے خطبہ تیرا
دین کی گتّھیاں پل بھر میں سلجھ جاتی ہیں
شارحِ نبوی فرامین ہے خامہ تیرا
تیرے فرمان پہ کرتے ہیں عمل سارے ولی
اصفیا چلتے ہیں جس پہ وہ ہے رستہ تیرا
قلبِ اشرفؔ کی سیاہی کو مٹا دے شاہا
سارے عالم میں ہے مشہور اجالا تیرا