نتیجۂ فکر: شمس تبریز انجمؔ
جدہ، حجاز مقدس
ادھر بھی ہو کرم کی اک نظر سرکار جیلانی
خدارا لیجیے میری خبر سرکار جیلانی
پریشاں ہوں جہاں کی رنج و کلفت سے بہت زیادہ
کرو سارے الم زیر و زبر سرکار جیلانی
قدم رکھ دیجیۓ دل پر جگر پر تم جہاں چاہو
درِ اقدس پہ حاضر ہے یہ سَر سرکار جیلانی
سگانِ کوچۂ بغداد کا ہوں میں بھی اک کتا
رہے گردن میں پٹا عمر بھر سرکار جیلانی
غلامِ انجمِؔ نوری کی حسرت ہے شہِ بغداد
دکھا دیجیے اسے بھی اپنا در سرکار جیلانی